پھل پکانے کیلیے کیلشیم کاربائڈ کا استعمال غیر فطری ہے، عمر مختار

کراچی: پاکستان سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کے فوڈ ریسرچ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر عمرمختار نے آم سمیت دیگر پھل پکانے کے لیے کیلشیم کاربائڈ کے استعمال کو خطرناک قرار دیتے ہوئے قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ڈاکٹر عمرمختار نے  بتایا کہ پھلوں کو پکانے کے لیے کیلشیم کاربائڈ کا استعمال غیرفطری طریقہ ہے جس سے پھل کے ذائقے اور معیار پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، کیلشیم کاربائڈ سے Acetylene نامی گیس پیدا ہوتی ہے جو پھلوں کے فطری طریقے سے پکنے کے عمل میں پائی جانے والی ایتھائلین کے خواص سے ملتی جلتی ہے لیکن Acetylene کے برعکس فطری طریقے میں بننے والی ایتھائلین گیس بے ضرر ہے، دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں اور خود پڑوسی ملک بھارت میں کیلشیم کاربائڈ کا استعمال ممنوع ہے اور اس کی جگہ پھلوں کو پکانے کے لیے خصوصی چیمبرز بنائے گئے ہیں جہاں پھلوں کو محفوظ اور کنٹرول ماحول میں پیوریفائڈ ایتھائلین گیس کے ذریعے پکایا جاتا ہے۔ یہ طریقہ محفوظ اور بے ضرر ہونے کے ساتھ پھلوں کے پکنے کے قدرتی عمل جیسا ہے اور اس طریقے سے پکے ہوئے پھلوں کا ذائقہ خوشبو اور رنگت بھی درخت پر پکے پھلوں جیسا ہوتا ہے، دنیا بھر کے ترقی یافتہ اور بیشتر ترقی پذیر ملکوں نے کیلشیم کاربائڈ سے پکے ہوئے پھلوں کی درآمدات پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان سے پھل برآمد کرنے والی کمپنیاں پھلوں کو کیلشیم کاربائڈ سے پکانے کے بجائے قدرتی طریقے سے پکانے کو ترجیح دیتی ہیں جس کیلیے ان کمپنیوں نے اپنے پیک ہاؤسز اور فیکٹریوں میں خصوصی چیمبرز تعمیر کیے ہیں، پاکستان میں کچھ عرصہ پیشتر بازاروں میں فروخت ہونے والے کیلے بھی کیلشیم کاربائڈ سے پکائے جاتے تھے تاہم کیلے کے تاجروں میں شعور بڑھنے اور کمرشل فوائد کے باعث اب مقامی مارکیٹ میں بھی ایتھائلین سے پکے ہوئے کیلے فروخت کیے جارہے ہیں اور کیلوں کو پکانے کے لیے کیلشیم کاربائڈ کے استعمال کا رجحان کم ہوتا جا رہا ہے۔

تبصرے بند ہیں.