اسلام آباد: آئی ایم ایف سے قرضہ نہ ملنے کی صورت میں پاکستان نے اکتوبر میں ڈویلپمنٹ پارٹنرزکی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وفاقی وزیرخزانہ سینٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات میںکوئی لچک نہیں دکھائیں گے۔ آئی ایم ایف سے قرضہ اپنی شرائط پر لیا جائیگا اور اگر آئی ایم ایف سے قرضہ نہ ملا تو متبادل انتظام کیا جائیگا۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے نئے قرضے بارے لیٹر آف انٹینٹ میں آئی ایم ایف کیطرف سے شامل سخت شرائط ماننے سے انکارکردیا ہے اور حکام پر واضح کیا ہے کہ کوئی منی بجٹ نہیں لایا جائیگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات میں پاکستان نے آئی ایم ایف کی طرف سے ایس آر اوز جاری کرنیکا اختیارختم کرنے اور اس بارے قانون متعارف کروانے کی شرط ماننے سے انکارکردیا۔ آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ ایس آر اوز جاری کرنیکا اختیار ملکی ضرورت ہے تاہم اس اختیار کو غلط استعمال نہیں ہونے دیا جائیگا۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو یہ بھی یقین دہانی کروائی کہ ٹیکس اور ڈیوٹیوں میں دی جانیوالی غیرضروری چھوٹ ختم کردی جائیگی۔پاکستان نے آئی ایم ایف کی ویلیوایڈڈ ٹیکس متعارف کروانے کی شرط بھی ماننے سے انکارکردیا۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ا یم ایف کیساتھ معاملہ توانائی بحران پر قابو پانے اور ٹیرف ڈیفرنشل کلیمز سبسڈی کے خاتمے کے حوالے سے رکا ہے تاہم پاکستان نے یقین دہانی کروائی کہ مذاکرات میں اگلے تین سال کے دوران ٹیرف ڈیفرنشل کلیم سبسڈی ختم کرنے بارے جامع پلان تیارکرکے پیش کرنیکی کوشش کی جائیگی۔ مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے بھیک نہیں مانگ رہا۔پاکستان آئی ایم ایف کا ممبر ملک ہے اور قرضہ لینا اسکا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام لینے کیلئے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا جو ملک و قوم کے مفاد کیخلاف ہو۔ انھوں نے کہا کہ اگر پروگرام نہیں ملتا تو متبادل انتظام کیا جائیگا۔دوسری طرف وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کیساتھ متبادل کے طور پر پلان بی پر کام شروع کردیا ہے اور اقتصادی امور ڈویژن کو اکتوبر میں ڈویلپمنٹ پارٹنرزکی کانفرنس بُلانے کیلئے انتظامات کرنیکی ہدایات جاری کردی ہیں تاکہ اگر آئی ایم ایف سے نیا قرضہ نہیں ملتا تو وقت ضائع کئے بغیر متبادل انتظام کیلئے اقدام اٹھایا جاسکے۔
تبصرے بند ہیں.