پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر کو مشترکہ منصوبوں کی سعودی پیشکش

کراچی: پاکستان کے نجی شعبے نے سعودی عرب کی سالانہ 4.5 ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں 70 فیصد حصہ کے حصول کی غرض سے سرگرمیوں کا آغاز کردیا ہے جبکہ سعودی عرب کے چند سرفہرست اسٹورچینز نے پاکستان سے ٹاولز، احرام ودیگر ٹیکسٹائل مصنوعات درآمد کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے باخبرذرائع نے  بتایا کہ فی الوقت سعودی مارکیٹ میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا حصہ صرف40 کروڑ ڈالر تک محدود ہے حالانکہ سال2002 تک سعودی مارکیٹ میں پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کا حصہ 70 فیصد تھا جس میں 31 فیصد حصہ صرف پاکستانی ٹاولز اور احرام کا تھا، سعودی مارکیٹ میں پاکستانی احرام اور ٹاولز کی برآمدات کے حجم کو بڑھانے کی غرض سے ٹاولز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف پاکستان کا ایک 12 رکنی وفد نے سعودی عرب کا تفصیلی دورہ کیا اور اس دورے میں پاکستان کو صرف ٹاولز اور احرام کے 10 لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کے برآمدی آرڈرز حاصل ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں ٹاولز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین مہتاب الدین چاؤلہ نے  استفسار پر بتایا کہ اگر ٹاولزکی برآمدی صنعتوں کوبجلی گیس کی بلارکاوٹ ترسیل کی جائے تو انتہائی مختصر سے دورانیے میں سعودی عرب کے لیے پاکستانی ٹاولز اور احرام کی برآمدات کو40 کروڑ سے بڑھا کر3 ارب ڈالر تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ٹاولز کی کھپت ہماری استعداد کار سے بہت زیادہ ہے اور یورپی یونین کے رکن ممالک میں بلحاظ معیار پاکستانی ٹاولز زیادہ پسند کیے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستانی ٹاولز کی یورپ میں برآمدات کا حجم سب سے زیادہ ہے، پاکستان سے ٹاولز کی ہونے والی برآمدات کا 80 فیصدامریکا کے لیے جبکہ باقی ماندہ20 فیصد برآمدات برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک کو ہورہی ہیں۔ مہتاب چاؤلہ نے بتایا کہ ٹی ایم اے کے وفد نے پاکستانی ٹاولز انڈسٹری کی مصنوعات کی مارکیٹنگ کے لیے سعودی مارکیٹ کے بڑے پلیئرز کے ساتھ ملاقاتیں کیں جن میں رولا کوگروپ، بن داؤد گروپ شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کے صرف بن داؤد گروپ کی ٹیکسٹائل مصنوعات کے 90 کنٹینرز کی ماہانہ کھپت ہے جسے وہ بھارت، ترکی اور چین سے درآمد کرکے پورا کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کے سرفہرست اسٹورچینز کے مالکان نے پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدکنندگان سے شکایت کی ہے کہ ان کی جانب سے طویل دورانیے تک سعودی درآمدکنندگان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا گیا تاہم اب وہ اپنے نمائندے پاکستان بھیجیں گے جو پاکستان سے درآمدی سہولتوں اور ان کی ضروریات پورا ہونے کی صلاحیت ومعیار کا جائزہ لگانے کے بعد درآمدات کا فیصلہ کریں گے۔

تبصرے بند ہیں.