مصر میں اخوان المسلمون کا مرسی کی رہائی اور بحالی تک جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان
قاہرہ / برلن: مصر میں سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے لاکھوں حامی سڑکوں پر نکل آئے جبکہ اخوان المسلمون نے محمد مرسی کی رہائی اور ان کی حکومت کی بحالی کیلے پرامن جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد سابق صدر محمد مرسی کے لاکھوں حامی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے محمد مرسی کے حق میں پورے ملک میں مظاہرے کیے. مظاہرین نے امریکا اور اسرائیل کیخلافزبردست نعرے بازی کی۔ اس موقع پر اخوان المسلمون کے رہنمائوں نے اعلان کیا کہ مرسی کی رہائی اور انکی حکومت کی بحالی تک پرامن جدوجہد جاری رہے گی۔ قاہرہ کے نواحی شہر نصر میں مسجد ربا العداویہ کے باہر مرسی کے ہزاروں حامیوں نے ان کے حق میں مظاہرہ کیا، مظاہرین نے ایک ہاتھ میں قرآن پاک اور دوسرے میں قومی پرچم پکڑ رکھا تھا، مظاہرین فوجی حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔انھوں نے کہا کہ وہ مرسی کی حمایت جاری رکھیں گے، مظاہرین نے کہا کہ وہ مرسی کی رہائی اور انکی حکومت کی بحالی تک احتجاج جاری رکھیں گے چاہے اس کیلیے ایک ماہ ، 2 ماہ یا ایک یا 2 سال کا عرصہ لگے۔جرمنی اور امریکا نے بھی معزول صدر کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، مصر میں امریکا کے سفیر نے عبوری صدر عدلی منصور سے ملاقات کی۔ قاہرہ یونیورسٹی کے باہر بھی مرسی کے حق میں مظاہرہ کیا گیا، ان خیالات کا اظہار اخوان المسلمون کے رہنما سفوات ہیگازی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا، دوسری طرف مرسی کے مخالفین نے بھی قاہرہ کے التحریر اسکوائر میں مظاہرہ کیا اور انھوں نے کہا کہ مرسی کی حکومت کا خاتمہ باالکل صحیح ہے۔ مصر کے شمالی سنیائی علاقے میں مسلح افرادکے حملے ایک پولیس اہلکار ہلاک اور رنگروٹ شدید زخمی ہو گیا۔ مصر کی عبوری حکومت نے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فوج کی جانب سے ملک کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے کی مذمت کرکے مصر کے داخلی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔ ادھر جرمنی نے مصر کی نگران حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار سابق صدر محمد مرسی کو رہا کیا جائے۔ امریکا نے مصر کی قیادت سے کہا ہے کہ وہ اخوان المسلمین کے ارکان کی اندھا دھند گرفتاریاں روک دے اور کسی بھی ایک گروہ کو نشانہ نہ بنایا جائے۔ ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی کسی ایک جماعت کو علیحدہ کرنے کے خلاف خبردار کیا ہے۔
تبصرے بند ہیں.