مسلح تنظیمیں اور ناراض ساتھی ہم سے مذاکرات کریں،وزیر اعلیٰ بلوچستان

کوئٹہ: نومنتخب وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نےبلوچستان کی مسلح تنظیموں کومذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد، مسخ شدہ لاشیں، انتہا پسندی اور اغوابرائے تاوان بڑے مسائل ہیں، وفاقی حکومت اور عسکری قیادت بلوچستان کےمسائل حل کرنےکی کوشش کریں۔ وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد بلوچستان اسمبلی سے اپنے اولین خطاب میں انہوں نے کہا کہ وہ ان پر اعتماد کرنے والے ایوان کے شکر گزار ہیں، وہ جتنے دن بھی اس عہدے پر رہے عزت سے رہیں گے اور یقین دلاتے ہیں کہ وہ حزب اقتدار اور حزب اختلاف کو ساتھ لےکر چلیں گے۔ وہ کوئی بھی ایسا کام نہیں کریں گے کہ جس سے اسلام آباد میں بلوچستان کے پارلیمنٹیرینز کی بے عزتی ہو کیونکہ وہ مصلحت کا شکار ہونے سے گھر جانا بہتر سمجھتے ہیں۔ نو منتخب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انتخاب میں حصہ لینا اور وزیراعلیٰ بننا ایک بڑی آزمائش تھا لیکن اس سے بھی بڑی آزمائش اب شروع ہورہی ہے کیونکہ ہمیں عوام کے اعتماد پر پورا اترنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کو جن مسائل کا سامنا ہے ان میں سر فہرست لاپتہ افراد ، مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی، مذہبی انتہا پسندی اور اغوا برائے تاوان ہے، اگر وزیر اعظم نواز شریف اور عسکری قیادت نے ان مسائل کے حل کے لئے کوششیں کیں تو وہ یقین سے کہتے ہیں کہ اس ایوان میں بیٹھے تمام ارکان اپنے ناراض بھائیوں کے پاس جائیں گے اور انہیں صوبے میں لگی آگ کو بھجانے کے لئے راضی کریں گے کیونکہ بلوچستان کے عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، ہمارا تعلیمی نظام تباہ ہوچکا ہے، ان تمام مسائل پر قابو پانے کے لئے صوبے میں امن کی ضرورت ہے۔ وہ تمام قوم پرست، سیاسی و مذہبی جماعتوں اور مسلح تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں اور انہیں یقین ہے کہ مذاکرات کے ذریعے کوئی نہ کوئی حل ضرور نکلے گا۔ ڈاکٹرمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ صوبے کی حالت بدلنے سے پہلے ایوان میں بیٹھے تمام افراد کو اپنی سوچ بدلنا ہوگی۔ انہیں عہد کرنا ہوگا کہ وہ کسی تعیناتی یا تقرری کے لئے سفارش نہیں کریں گے۔ سرکاری افسران، اساتذہ اور ڈاکٹر سن لیں اب وقت تبدیل ہو چکا ہے وہ اس تبدیلی کو سمجھیں، ہمیں اپنے عوام کو وژن دینا ہوگا، انہوں نے کہا کہ اب بہت ہوچکا مزید کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی، بے ایمانی کا سب سے بڑا ذریعہ خفیہ فنڈز ہیں جسے آج ہی سے بند کیا جارہا ہے، صوبے کے عوام کے لئے ہمیں وی آئی پی کلچر کو چھوڑنا ہوگا کیونکہ اس سے منتخب ارکان عوام سے دور ہوجاتے ہیں، گوادر سمیت صوبے بھر کی زمینوں کی بندر بانٹ ہوئی ہے جاہے کچھ بھی ہوجائے ہم زمینیں حاصل کرنے والے تمام افراد کو بے نقاب کریں گے۔

تبصرے بند ہیں.