نیویارک: مریخ پر پانی کی موجودگی کا حتمی ثبوت مل گیا، سرخ سیارے کے ڈیڑھ سوکلومیٹر چوڑے گیل گڑھے کے فرش پر گول کنکر ملے ہیں جن میں زمین کے دریائوں میں ملنے والی بجری کی شباہت ہے۔ بی بی سی کے مطابق مریخ پر مشن کے لیے بھیجی گئی خصوصی گاڑی کیوریوسٹی نے گیل گڑھے میں کئی چٹانوں میں اس قسم کے مظاہر کی تصاویر کھینچی ہیں۔ مریخ کے مدار سے نظرآنے والی وادیوں، گزرگاہوں اور ڈیلٹا کے بارے میں بہت عرصے سے خیال تھاکہ یہ پانی سے بنے ہیںلیکن اب کیوریوسٹی نے اس بات کا ’ ثبوت‘ فراہم کردیا ہے۔ امریکاکے پلینیٹری سائنس انسٹی ٹیوٹ کی ڈاکٹر ریبیکاولیمز نے کہاہے کہ ہم عشروں سے اندازے لگارہے تھے کہ مریخ کی سطح کو پانی نے ڈھالا ہے لیکن یہ پہلی بارہے کہ ہم ندی کے پانی کے بہاؤکے آثاردیکھ رہے ہیں۔ ناسانے سب سے پہلے گذشتہ برس ستمبر میں کنکروں کی دریافت کی خبردی تھی۔ مریخ پر ارضی مظاہر کی عمرکا درست تخمینہ لگانا ممکن نہیں لیکن مریخ گاڑی نے جو چٹانیں دیکھی ہیں وہ یقیناً 3ارب سال سے پرانی ہیں۔ کیوریوسٹی کی تصاویرکی مدد سے پانی کی گہرائی اور رفتار کا بھی اندازہ لگایاجا سکتاہے جو کبھی مریخ کی سطح پر بہا کرتاتھا۔
تبصرے بند ہیں.