صوبہ پنجاب میں 50 ہزار سے زائد افراد ایڈز میں مبتلا

پنجاب حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ صوبے میں ایڈز جراثیم رکھنے والے افراد کی تعداد پچاس سے پچپن ہزار کے لگ بھگ ہے جبکہ ان میں اکثریت جیلوں میں ہے جہاں 308 افراد باقاعدہ ایڈز کے مریض ہیں جن کا علاج ہو رہا ہے لیکن معاشرتی اقدار کے مطابق جنسی تعلیم عام کرنا مشکل ہے تاہم مریضوں کو یہ آگاہی اور تعلیم دی جا رہی ہے۔

لاہور: (آن لائن) پارلیمانی امور کے پارلیمانی سیکرٹری نذر حیات گوندل نے حکومتی رکن شیخ علاﺅالدین کی تحریک التواء کے جواب میں بتایا کہ پنجاب ایڈز پروگرام کے تحت اس مرض کی روک تھام، تشخص اور علاج پر سائنسی بنیاد پر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ شیخ علاﺅالدین نے تحریک التواء میں کہا تھا کہ جنسی تعلیم عام نہ ہونے کی وجہ سے ایڈز پھیل رہی ہے۔ اس لیے لازم ہے کہ سکول سے یونیورسٹی تک اور دیہات سے لے کر بڑے شہروں تک پریس والیکٹرانک میڈیا میں اس بیماری کے بارے میں آگاہی مہم چلائی جائے۔ تحریک التواء کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نذر گوندل نے ایوان کو بتایا کہ محکمہ صحت، حکومت پنجاب ایڈز کے مرض کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہے اور سنجیدگی سے اس مرض کی روک تھام اور علاج پر کام کر رہا ہے۔ اس سلسلہ میں گزشتہ تقریباً 15 سال سے پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ یہ پروگرام ایڈز کے مرض کی روک تھام، تشخیص اور علاج پر سائنسی بنیاد پر اقدامات کر رہا ہے۔ یو این ایڈز کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی تعداد تقریباً 87 ہزار سے 1 لاکھ 25 ہزار ہے۔ پنجاب میں یہ تعداد تقریباً 50 ہزار سے 55 ہزار تک ہو سکتی ہے لیکن یہ صرف ایک تخمینہ ہے۔ حتمی طور پر پنجاب میں عام عوام میں ایچ آئی وی ایڈز کے مرض کی شرح تقریباً 0.1 فیصد سے بھی کم ہے۔ اس مرض کی شرح سرنج سے نشہ کرنے والے مریضوں میں 38 فیصد، خواجہ سراﺅں میں 2.8فیصد اور جسم فروشی خواتین میں 0.3 فیصد ہے۔ پنجاب میں 1988 سے اب تک تقریباً 5203 ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد رپورٹ ہوئے ہیں۔ اب تک 2989 مریض علاج کے مراکز پر رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام اپنے 9 مشاورتی ٹیسٹ مراکز، 13 تشخیصی مراکز، 9 علاج ومعالجے کے مراکز اور 6 ماں سے بچے میں منتقلی کی روک تھام کے مراکز کے ذریعے تشخیص اور علاج کی سہولیات فراہم کررہا ہے۔ یہ علاج کے مراکز پنجاب کے مختلف سرکاری ہسپتالوں میں سپیشل کلینک کے نام سے قائم کئے گئے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.