صدارتی انتخابات میں پری پول رگنگ ہورہی ہے،گیلانی

لاہور: سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ میں نے اپنے دور میں کوئی غیر قانونی تقرری نہیں کی ۔جن اداروں کے سامنے مجھے پیش ہونے کیلیے کہا جارہا ہے ان کی اپنی ساکھ کیا ہے۔ میں نے سمجھوتہ نہیں کیا جنھوں نے کمپرومائز کیا وہ باہرچلے گئے اور میں جیل میں قید رہا۔ مجھے سیاسی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ صدارتی انتخابات میں پری پول رگنگ کی جارہی ہے، چیف جسٹس کے کہنے پر الیکشن کمشن نے تاریخ تبدیل کی ، اگر چیف جسٹس تاریخ تبدیل کرنا ہی چاہتے تھے تو مشاورت کرتے ۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مجھے گرفتاری اور تحقیقات پر کوئی اعتراض نہیں ہے، اگر کوئی آئے گا تو خاموشی سے گرفتاری دے دونگا لیکن جن اداروں کے سامنے مجھے پیش ہونے کیلیے کہا جارہا ہے ان کی اپنی ساکھ کیا ہے؟۔ ان اداروں میں تو چیف جسٹس کا بیٹا بھی پیش ہونے کو تیار نہیں تو ملک کا وزیراعظم رہنے والا شخص کیسے پیش ہوسکتا ہے، جہاں تک الزامات کی بات ہے توالزامات تو چیف جسٹس پر بھی ہیں، اگر میں ان اداروں میں پیش ہوتا ہوں تو کیا باقی لوگ بھی پیش ہوں گے؟۔ انھوں نے کہا کہ مجھے سیاسی طورپر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ آنے والا وقت بتائے گا کہ میں ٹھیک تھا یا غلط ۔ جب بھٹو کو پھانسی ہوئی تو حالات اور تھے لیکن بعد میں کہا گیا کہ بھٹو کی پھانسی عدالتی قتل تھا اسی طرح مجھ کو نااہل قراردینا بھی جوڈیشل کوCoup تھا۔ پیپلزپارٹی جب بھی اقتدار میں آتی ہے خود آتی ہے لیکن دوسری پارٹیوں کو اقتدار میں لایا جاتا ہے۔حالیہ الیکشن کے ہارنے کی وجہ یہ تھی کہ میں4سال سے اقتدار میں تھا اورالیکشن کی تیاری بھی جاری تھی لیکن مجھے نااہل قرارد ے دیا گیا، اسی طرح صدر سے کہا گیا کہ آپ ایک آفس چھوڑ دیں، وہ بھی الیکشن میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکے، حج اسکینڈل پر میں نے خود اپوزیشن کا ایک کمیشن بنایا، اس کی رپورٹ کبھی میڈیا نے نہیں دکھائی، اس کو پڑھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہم اس میں کس حد تک ملوث ہیں، میں نے جس شخص (رائوشکیل)کو ڈی جی حج بنایا کیا وہ اس سے پہلے20ویں گریڈ کا افسر نہیں تھا؟ کیا وہ پہلے ڈی سی اور سیکریٹری نہیں رہا؟ کیا اس کو نیب نے باعزت بری نہیں کیا؟۔ میں نے تو چیف جسٹس کو بھی تعینات کیا ہے، اگر وہ تعیناتی درست ہے تو باقی غلط کیسے ہوسکتی ہیں۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے عہدے میں توسیع صرف آئین میں ترمیم کے ذریعے ہی ہوسکتی ہے۔ حالیہ الیکشن نہیں سلیکشن تھے الیکشن کو چوری کیا گیا، میرے بیٹے کا اغوا کیا گیا، اس کے2گارڈز کو قتل کیا گیا وہ میرا بیٹا ہی نہیں انتخابی امیدوار بھی تھا جہاں پر انتخابی امیدوار کو ہی اغوا کرلیا جائے تو پھر الیکشن کمیشن کس طرح شفاف انتخابات کاکریڈٹ لے سکتا ہے اور اس پر افسوس یہ کہ انتخابی امیدوار کے اغوأ پر کوئی سوموٹو ایکشن نہیں لیا گیا ۔

تبصرے بند ہیں.