سکریپ کی آڑ میں بڑے پیمانے پر فنش پراڈکٹس کی درآمد جاری
کراچی: پاکستان میں اسٹیل مصنوعات کی درآمد میں بڑے پیمانے پر انڈرانوائسنگ، مس ڈکلریشن اور ایس آر او کلچر کے نقصانات کے سبب پاکستان اسٹیل کے ساتھ نجی سرمایہ کاروں کو بھی خسارے کا سامنا ہے۔ اسٹیل سیکٹر سے ٹیکس چوری کے سبب قومی خزانے کو سالانہ 28ارب روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ اسٹیل سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والے نجی سرمایہ کاروں کوبھی شدید مشکلات کاسامنا ہے۔ پاکستان میں کولڈ رولڈ کوائل مینوفیکچرنگ کیلیے جاپانی اشتراک سے سرمایہ کاری کرنے والی عارف حبیب گروپ کی ذیلی کمپنی عائشہ اسٹیل ملز کے چیف ایگزیکٹو کاشف شاہ نے بتایا کہ پاکستان میں اسٹیل سیکٹر میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں تاہم امپورٹرز مافیا کے اثرورسوخ ایس آر او کلچر سمیت انڈرانوائسنگ اور مس ڈکلریشن کی وجہ سے اس شعبے میں کی جانے والی سرمایہ کاری متاثر ہورہی ہے امپورٹرز مافیا کولڈ رولڈ کوائل پر 10فیصد ڈیوٹی اور 16فیصد سیلز ٹیکس بچاکر قومی خزانے کے ساتھ اسٹیل انڈسٹری کو بھی نقصان پہنچارہی ہے۔ ایف بی آر اور کسٹم کو متعدد مرتبہ اسٹیل سیکٹر کو تباہی سے بچانے کیلیے درآمدات میں غیرقانونی حربوں کی روک تھام کے لیے حقائق سے آگاہ کیا جاچکا ہے تاہم ابھی تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی اسکریپ کی آڑ میں بھی بڑے پیمانے پر فنش پراڈکٹ درآمد کی جارہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کولڈ رولڈ کوائلز کی کھپت مقامی لائٹ انجینئرنگ اور آٹو سیکٹر میں ہوتی ہے تاہم پاکستان اسٹیل کی کم کھپت والے ممالک میں شامل ہے پاکستان میں اسٹیل کی فی کس کھپت 42کلو گرام جبکہ بھارت میں فی کس کھپت پاکستان سے دگنی ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک جاپان امریکا میں اسٹیل کی فی کس کھپت ایک ہزار کلو گرام تک پہنچ چکی ہے۔
تبصرے بند ہیں.