سپریم کورٹ نے میڈیا کمیشن رپورٹ پرفریقین سے اعتراضات مانگ لیے

اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے میڈیا کمیشن کی رپورٹ پر تمام فریقین سے30 دن کے اندر اعتراضات طلب کرلیے ہیں ۔ جبکہ رجسٹرار آفس کو میڈیا کمیشن کی یہ رپورٹ عدالت عظمیٰ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈکرنے کی ہدایت کی ہے۔گزشتہ روز جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جسٹس(ر) ناصر اسلم زاہد اور جاوید جبار پر مشتمل میڈیا کمیشن کی پیش کردہ رپورٹ کو عام کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ اگرکسی کو رپورٹ کے کسی حصے پر اعتراض ہے تو وہ اپنا جواب عدالت میں جمع کرائیں۔سماعت کے دوران عدالت اور عاصمہ جہانگیرکے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا، عاصمہ جہانگیر نے سیکرٹ فنڈکے بارے میں وزارت اطلاعات کی رپورٹ پر اعتراض کیا اورکہا بعض صحافیوں کے بارے میں غلط بیانی کی گئی ہے،اس غلط رپورٹ پر عدالت نے کچھ صحافیوں کو کٹہرے میںکھڑا کر دیا ہے۔جسٹس جواد نے اعتراضات مستردکرتے ہوئے کہا کہ اگروزارت نے غلط بیانی کی ہے تو ازالے کیلیے فورم موجود ہے، سپریم کورٹ حکم جاری نہیں کرے گی، کمیشن کی رپورٹ آگئی ہے اگر سب متفق ہیں تو ادارے خود اس کا اطلاق کریں گےعاصمہ جہانگیر نے کہا جب عدالت نے کوئی فیصلہ نہیںکرنا تو پھر اس قدر لمبی کارروائی کیوں کی گئی اورکمیشن کیوں بنایا ۔جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا اگر غلط بیانی کی گئی ہے تو آڈیٹر جنرل کی رپورٹ آنے کے بعدواضح ہو جائے گا، جسٹس جواد نے کہا عوام کے خون پسینے کی کمائی کو ناجائز استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، تنازعات کا تصفیہ ناانصافیوںکو روکنا اورحق تلفیوں پرگرفت کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔عاصمہ جہانگیر نے کہا انصاف ضرورکیا جائے لیکن مخصوص انصاف نہیں ہونا چاہیے کہ ایک کیلیے تو دروازے کھلے ہوں اور عام آدمی کو نہ سنا جائے۔ اس پر جسٹس جواد کاکہنا تھاہمارے لیے عام آدمی اور پرویز مشرف ایک برابر ہے۔عاصمہ جہانگیر نے کہا باوردی مشرف برابر نہیں تھے اس بارے میں حقائق کچھ اور ہیں بہتر ہوگا تاریخ میں نہ جائیں ورنہ تاریخ مسخ ہوگی۔جسٹس جواد نے کہا تاریخ توکھل گئی ہے، سب کو اس بارے میں عدالت کے فیصلوںکا علم ہے، فاضل جج نے کہا اگرکسی کے بارے میں غلط بیانی ہوئی ہے تو وہ ہرجانے کا دعویٰ دائرکر سکتا ہے۔عدالت نے مزید سماعت 29جولائی تک ملتوی کردی۔

تبصرے بند ہیں.