سپریم کورٹ: لوڈشیڈنگ پر پیپکو اوراین ٹی ڈی سی کونوٹس

اسلام آباد: لوڈشیڈنگ پر پیپکو اوراین ٹی ڈی سی کونوٹس جاری، جواب طلب کرلیا گیا،چیف جسٹس کہتے ہیں قوم کو بھکاری بنانے کے بجائے روزگاری کے مواقع فراہم کئے جائیں،ان پراجیکٹ کے نام بتائیں جولائسنس لینے کے باوجود بجلی پیدا نہیں کرر ہے ۔چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے لوڈشیڈنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی،چیئرمین این ٹی ڈی سی نے عدالت کو بتایا کہ بہت سے صارفین بجلی کی قیمت ادا نہیں کررہے ہیں، جولوگ کنڈے ڈال کر بجلی چوری کرتے ہیں ،ان کے کنکشن منقطع کردیئے جائیں ،بجلی چوری بھی اورسینہ زروی بھی برداشت نہیں کی جا سکتی ،صوبوں کو ضرروت کے مطابق بجلی مہیا کی جائے ،بجلی چوروں اورمظاہرین سے نمٹنا ان کا کام ہے،چیئرمین این ٹی ڈی سی سے عدالت کو بتایا کہ پنجاب کو ملنے والی بجلی ملک کی چھیاسٹھ فیصد ہے،خیبرپختونخوا کی طلب دوہزارسات ہے،ایک ہزارآٹھ سوسترہ میگا واٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے،سندھ کی طلب دوہزاردوسومیگاواٹ ہے،چودہ سوتین میگا واٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے،بلوچستان میں طلب ایک ہزاردومیگا واٹ،جبکہ سات سوایک میگا واٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے ،کے ایس سی اپنی بجلی پیدا کرے تو نیشنل گریڈ سے چھ سوپچاس میگاواٹ کی بچت ہوسکتی ہے،چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ ان پراجیکٹس کے نام بتائیں جولائسنس لینے کے باوجود بجلی پیدا نہیں کررہے،قوم کو بھکاری بنا دیا گیا ہے،جسٹس اعجازچوہدری نے ریمارکس دیئے کہ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کیلئے اربوں روپے دیئے جا رہے ہیں،یہی اربوں روپے بجلی بحران پرلگائے جائیں توصنعتیں بند نہ ہوں،بعد ازاں عدالت نے پیپکو اوراین ٹی ڈی سی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا،دونوں اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ بجلی کی تقیسم کے بارے میں اجلاس بلائے جائیں،عدالت نے بعدازاں کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

تبصرے بند ہیں.