سندھ میں نظام تعلیم کی مانیٹرنگ کیلیے عوام کی مدد لینگے، تاج حیدر

لاہور: سینیٹر تاج حیدر نے کہا ہے کہ اوسطاً ہر پاکستانی دن میں ڈیڑھ سے دوگھنٹے کام کرتا ہے ہم ہر لحاظ سے بہت ہی سست ہوچکے ہیں، سندھ میں نظام تعلیم کوبہتر بنانے کے لیے ہم نے مانیٹرنگ سسٹم تشکیل دیا ہے جس میں عام پبلک کی بھی نمائندگی ہوگی۔  انھوں نے کہاکہ تعلیمی نظام میں کرپشن بہت زیادہ ہے، ہم نے سندھ میں 150 بلین تعلیم کے لیے رکھا ہے لیکن اصل مسئلہ دیکھنے والا یہ ہے کہ کیا صرف بجٹ رکھنے سے تعلیم کے حصول کے مقاصد پورے ہوجائیںگے، اساتذہ کی سال میں 157 روز ڈیوٹی ہوتی ہے وہ بھی پوری نہیں ہوتی۔تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ احتساب نہ ہونے کی وجہ سے مختص رقم کا بڑا حصہ غائب ہوجاتا ہے، جتنا ہم تعلیم پر کم خرچ کرتے ہیں اتنی ہی یہ مجرمانہ غفلت ہے، اساتذہ کی بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر ہوتی ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنی مرضی کرتے ہیں جب تک اساتذہ کی تقرری کے نظام میں شفافیت نہیں ہوگی نتائج حاصل نہیں ہوں گے۔ چیف ایگزیکٹو ایل ای اے ڈی علی توقیر شیخ نے کہا کہ تعلیمی پسماندگی توانائی سے بھی بڑا مسئلہ ہے، بجلی سے گھر روشن ہوتے ہیں اور تعلیم سے ذہن روشن ہوتے ہیں۔ صحافی وتجزیہ کار ذوالفقار علی گرمانی نے کہاکہ والدین تو چاہتے ہیں کہ ہم اپنے بچوں کو بہتر سے بہتر تعلیم دیں لیکن ایسا ہونہیںپاتا، اسکول مالکان مافیا بن چکے ہیں، سندھ میں نظام تعلیم میں بہت خرابیاں ہیں۔

تبصرے بند ہیں.