حکومت کا ریڈ زون میں احتجاج پر پابندی کیلئے آرڈیننس جاری کرنیکا فیصلہ

تحریک انصاف کے تیس نومبر کے جلسے کے پیش نظر حکومت نے ریڈزون میں احتجاج پر پابندی کیلئے آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ عمران خان کو گرفتار یا حفاظتی تحویل میں نہیں لیا جائے گا ۔ جلسے سے پہلے وزیراعظم نواز شریف قوم سے خطاب کر سکتے ہیں۔

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں اہم مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں وزیرداخلہ چودھری نثار ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات پرویز رشید اور احسن اقبال نے شرکت کی ۔ اجلاس میں تحریک انصاف کو 30 نومبر کو ریڈزون میں داخلے کی اجازت نہ دینے اور دھرنا ریڈزون سے باہر منتقل کرنے پر غور کیا گیا۔ مشاورتی اجلاس میں طے پایا کہ عمران خان کو گرفتار یا حفاظتی تحویل میں نہیں لیا جائے گا ۔ ریڈزون میں احتجاج پر پابندی عائد کرنے کیلئے آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ آرڈیننس کا مسودہ وزارت داخلہ اور قانون کو بھجوا دیا گیا ہے۔ مسودے کے مطابق ریڈ زون میں پانچ افراد کو اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ غیر متعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت پولیس کا گریڈ 17 کا افسر دے گا بغیر اجازت ریڈ زون میں داخل ہونے والے شخص کو 6 ماہ قید اور 10 ہزار روپے جرمانے تک کی سزا ہو سکتی ہے ۔ ریڈ زون میں کسی کو احتجاج کی اجازت نہیں ہو گی ۔ کوئی بھی شخص ڈنڈا لے کر ریڈ زون میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ خلاف ورزی پر 3 سال تک قید اور 50 ہزار روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے ۔ کوئی بھی شخص، خواتین اور بچوں کو ڈھال کے طور پر استعمال نہیں کرے گا۔ آرڈیننس کے تحت کیے جانے والے اقدامات کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔ ذرائع کے مطابق تیس نومبر سے پہلے وزیراعظم نواز شریف کے قوم سے خطاب کا بھی امکان ہے ۔ اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے کو جلد حل کرنے کیلئے اپوزیشن سے رابطےکرنے اور انتخابی اصلاحات کمیٹی کے کام کو تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ۔

تبصرے بند ہیں.