تھر میں مسلسل تیسرے سال قحط ، نقل مکانی شروع ، آفت زدہ قرار نہیں دیا گیا

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تھر کو مسلسل تیسرے برس قحط کا سامنا ہے۔ لوگوں نے پھر نقل مکانی شروع کر دی ہے اور وہ اپنے مویشی لے کر کسی انجانی اور محفوظ منزل کی جانب روانہ ہو گئے ہیں۔

تھر (ویب ڈیسک) برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق وہی قحط کا موسم جو کچھ مہینے پہلے بھی قہر ڈھا چکا ہے ، اب ایک مرتبہ پھر اس خطے پر برے وقت کی طرح منڈلا رہا ہے۔ اس بار بھی بارش نہیں ہوئی اور لگتا یوں ہے کہ گویا زندگی پھر ادھار کی سانسوں پر بسر ہونے جا رہی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے 15 اگست تک اس علاقے کو آفت زدہ قرار نہیں دیا بلکہ اب تک تو سندھ حکومت کو قحط کی رپورٹ تک نہیں بھیجی گئی ، باقی باتیں تو درکنار ہیں۔ پچھلی صدی میں انگریزوں کی جانب سے بنائے گئے قانون کے تحت تھر میں 15 اگست تک بارشیں نہ ہونے کی صورت میں تھرپارکر کو آفت زدہ علاقہ قرار دے کر امدادی سرگرمیاں شروع کردی جاتی ہیں۔ لیکن، سندھ اور ضلعی حکومت کی غیر سنجیدگی کے باعث اس قانون پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ تھرپارکر میں یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب بارشوں کا موسم بغیر برسے ہی گزر گیا۔ بروقت اور مطلوبہ مقدار میں بارشیں نہ ہونے کے سبب قحط کی صورتحال بر قرار ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ، کچھ علاقوں میں ہلکی بارش ہوئی ہے۔ لیکن ، 80 فیصد علاقے اب بھی بارش سے محروم ہیں۔ مزید بارش نہ ہونے کی وجہ سے مختلف فصلوں کے بیج ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہو چلا ہے۔ رتیلی اور خشک ہوا کے باعث گھاس بھی ریت میں دب گئی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے قحط کے باعث سینکڑوں بچے ہلاک ہوگئے تھے ، جبکہ ، ہزاروں مویشی بھی بھوک اور بیماریوں کے باعث زندگی کی جنگ ہار چکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو نئی قانون سازی کے انتظار میں وقت ضائع کرنے کے بجائے موجودہ پالیسی کے تحت قحط سے متاثرہ افراد کو فوری طور پر ہنگامی امداد دینی چاہئے۔ –

تبصرے بند ہیں.