لاہور:
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت سے مذاکرات کیلئے پاک فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے، لیکن ابھی تک نئی دہلی حکومت کی جانب سے جانب سے مثبت جوابی اشارے نہیں ملے، اداروں کے ساتھ ہیں اور ادارے ہمارے ساتھ ہیں، عمران خان کی پالیسی پاکستان کی پالیسی ہے۔
بی بی سی کو ایک خصوصی انٹرویو میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت اور فوج دونوں ہی خطے میں امن کے لیے بھارت سے بات چیت کرنے کی خواہشمند ہیں اور عمران خان نے مذاکرات کے حوالے سے کئی اشارے دیئے گئے لیکن ابھی تک ان کا مثبت جواب نہیں ملا۔
فواد چوہدری نے ایک سوال کے جواب میں کہا پی ٹی آئی کی بھارت کے حوالے سے پالیسی اور گذشتہ حکومت کی پالیسی میں سب سے بڑا فرق یہ ہے، اس میں تمام ادارے ایک پیچ اور ایک سوچ پر جمع ہیں، یہ نواز شریف کی خارجہ پالیسی نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا ماضی میں امریکہ اور مغرب کو یہ شکایت بھی کہ سیاسی قیادت ایک بات کرتی ہے اور عسکری قیادت دوسری، لیکن اب یہ شکایت دور ہو گئی ہے، اداروں کے ساتھ ہیں اور ادارے ان کے ساتھ ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا عمران خان اور جنرل باجوہ دونوں سمجھتے ہیں کہ ایک ملک اکیلا ترقی نہیں کرتا بلکہ خطے ترقی کرتے ہیں۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان سمجھتے ہیں کہ افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں سیاسی ہونا چاہیے اور اب امریکہ میں بھی یہ سوچ پیدا ہوئی ہے، جو مفید ثابت ہوگی۔
فواد چوہدری نے کہا اپوزیشن کا انتخابات میں دھاندلی کے الزام پر پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ پورا کیا جائے گا۔ ایک سوال پروزیراطلاعات نے کہا پاکستان جلد سکھ یاتریوں کے لیے ’کرتار سنگھ‘ بارڈر کھول دے گا، جس کے بعد یاتری ویزے کے بغیر آسکیں گے۔
تبصرے بند ہیں.