بھارت ایم کیو ایم کو مالی مدد فراہم کرتا رہا ہے، بی بی سی کا دعویٰ

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت اپنے پڑوسی ملک پاکستان کی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کو مالی مدد فراہم کرتا رہا ہے۔ 

لندن: () برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق برطانوی حکام نے ایم کیو ایم کے سینئر رہنماؤں کے ساتھ باقاعدہ انٹرویو کئے جنہیں ریکارڈ بھی کیا گیا۔ ان انٹرویوز میں پارٹی رہنماؤں نے تسلیم کیا کہ ان کی جماعت بھارت سے مالی مدد حاصل کرتی رہی ہے۔ جبکہ ایک پاکستانی عہدیدارنے بی بی سی کو یہ بھی بتایا کہ بھارت نے ایم کیو ایم کے سیکڑوں شدت پسندوں کو دھماکا خیز مواد، ہتھیار اور انتشار پھیلانے کی تربیت دی۔ یہ تربیت گزشتہ دس برسوں کے دوران شمال مشرقی بھارتی علاقوں میں دی گئی۔ ایم کیو ایم کے درمیانے درجے کی قیادت کو تربیت کیلئے بھارت بھیجا جاتا تھا۔ اس کے بعد نچلے درجے کی قیادت اور مزید ایم کیو ایم کارکنوں کو بھی تربیت کیلئے بھیجا جانے لگا۔
بی بی سی کے مطابق ان دعوؤں کی تصدیق کراچی پولیس کے ایک افسر نے بھی کی ہے جس نے ایم کیو ایم کے دو ایسے کارکنوں کو گرفتار کیا تھا جنہوں نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ وہ بھارت سے تربیت لے چکے ہیں۔ اپریل میں کراچی پولیس کے افسر راؤ انوار نے تمام تفصیلات بیان کیں کہ کیسے ان دو افراد کو ایم کیو ایم نے برآستہ تھائی لینڈ بھارت بھیجا جہاں انہیں بھارتی خفیہ ایجنسی   را   نے تربیت فراہم کی۔ بی بی سی کے مطابق لندن میں بھارتی ہائی کمیشن سے جب اس حوالے سے بات کی گئی تو بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ اپنی حکومتی کمزوریوں پر ہمسایوں کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
بی بی سی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی حکام نے ایم کیو ایم کے خلاف تحقیقات کا آغاز 2010ء میں اس وقت کیا جب ایم کیو ایم کے سینئر پارٹی رہنماء عمران فاروق کو شمالی لندن میں ان کے گھر کے باہر قتل کر دیا گیا۔ تحقیقات کے دوران ایم کیو ایم سے گرینیڈ اور بم بنانے کے سامان سمیت ہتھیاروں کی قیمتوں کی ایک لسٹ بھی ملی جس کے بارے میں پوچھنے پر ایم کیو ایم نے کوئی جواب نہ دیا۔
بی بی سی کے مطابق 2011ء میں الطاف حسین کی سیاسی پناہ کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے جج نے ریمارکس دیئے کہ ایم کیو ایم کراچی میں دو سو سے زائد پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہے۔ اسی طرح کے ایک اور کیس کی سماعت میں جج نے کہا کہ بہت ٹھوس ثبوت ہیں کہ ایم کیو ایم کئی سال سے تشدد کی سیاست کر رہی ہے۔
واضع رہے کہ ایم کیو ایم کے اوپر بارہا یہ الزام لگ چکا ہے کہ وہ کراچی میں تشدد کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں۔ الظاف حسین سمیت ایم کیو ایم کے متعدد رہنماء منی لانڈرنگ کے الزام میں حراست میں لئے جا چکے ہیں لیکن کسی پر بھی فرد جرم نہیں عائد کی گئی۔ ایم کیو ایم دعویٰ کرتی ہے کہ ان کے فنڈز قانونی ہیں جن میں سے بڑی تعداد تاجر برادری کی طرف سے مدد کی صورت میں آتے ہیں۔

 

تبصرے بند ہیں.