برطانوی وزیراعظم بورس جانسن مستعفی ہوگئے

A handout photograph taken and released by the UK Parliament shows Britain's Prime Minister Boris Johnson during his statement on the Sue Gray report, in the House of Commons in London, on May 25, 2022. - UK Prime Minister Boris Johnson defiantly rejected calls to resign after an internal inquiry by senior civil servant Sue Gray found Wednesday, that he presided over a culture of lockdown-breaking parties that ran late into the night and even featured a drunken fight among staff. Johnson is among dozens of people in Downing Street to have received police fines for breaching Covid regulations -- making Number 10 the most penalised address in Britain. (Photo by JESSICA TAYLOR / various sources / AFP) / RESTRICTED TO EDITORIAL USE - NO USE FOR ENTERTAINMENT, SATIRICAL, ADVERTISING PURPOSES - MANDATORY CREDIT " AFP PHOTO / Jessica Taylor /UK Parliament" (Photo by JESSICA TAYLOR/AFP via Getty Images)

لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے استعفی دینے کا فیصلہ کر لیا، آئندہ کچھ گھنٹوں میں وہ بیان جاری کریں گے۔تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں کرس پنچر کو ڈپٹی چیف وہپ لگانے کے بورس جانسن کے فیصلے کے خلاف سینتالیس وزرا اور مشیروں نے حال ہی میں استعفیٰ دیا تھا جس کے بعد اپنی ہی جماعت کے اراکین کی جانب سے بورس جانسن پر مستعفی ہونے کیلئے دباو خاصا بڑھ گیا تھا۔پہلے تو بورس جانسن نے صورتحال کا مقابلہ کرتے ہوئے مستعفی ہونے سے انکار کیا۔ انہوں نے کامنز لائزان کمیٹی کے سینیئر اراکین پارلیمان سے بات چیت کے دوران کہا کہ معاشی دباؤ اور یوکرین جنگ کے درمیان عہدہ چھوڑ کر چلے جانا قطعی طورپر مناسب نہیں ہو گا تاہم بعد ازاں صورت حال اپنے خلاف ہوتی دیکھ کر انہوں نے استعفی دینے کا فیصلہ کر لیا۔واضح رہے کہ بورس جانسن کا مذکورہ سکینڈل اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے کرس پنچر کی بطور پارٹی رکن تقرری کی، کرس پر جنسی ہراسگی کے سنگین الزامات تھے۔

تبصرے بند ہیں.