امریکا میں موٹاپے اور بھوک کے خاتمے کے لیے اربوں ڈالر کے منصوبے کا اعلان

سرکاری اعدادوشمارکے مطابق کم و بیش 42 فیصد بالگ امریکی موٹاپے اور 10 فیصد گھرانے خوارک کی قلت کا شکار ہیں

 تقریباً  نصف صدی کے بعد وائٹ ہاؤس میں بھوک، غذائیت اور صحت کے موضوع پرکانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت صدر بائیڈن نے کی۔

سرکاری اعدادوشمارکے مطابق کم و بیش 42 فیصد بالگ امریکی موٹاپے اور 10فیصدگھرانے خوارک کی قلت کا شکار ہیں۔

 وائٹ ہاؤس کا کہنا ہےکہ خراب خوراک موٹاپے، شوگر، ہائی بلڈ پریشر اورکینسر کا باعث بنتی ہے۔

یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے مطابق 80 فیصد سے زائد امریکی سبزی، پھل اور ڈیری مصنوعات کم جبکہ چینی، چکنائی اور سوڈیم کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔

اس موقع پر صدربائیڈن نے کہاکہ 2030 تک بھوک اور ناقص غذا کے باعث بیماریوں میں کمی کے لیے حکومت، نجی کمپنیوں اور معاشرےکو مل کر کام کرنے پڑے گا۔

امریکی عہدیداروں کےمطابق سرکاری اور نجی شعبے نےمل کر 8 ارب ڈالر اس معاملے میں خرچ کرنے کا وعدہ کیا ہے، جن میں اسپتال، ٹیک کمپنیاں اور فوڈ انڈسٹری کے بڑے نام شامل ہیں۔

تبصرے بند ہیں.