القاعدہ نے امریکی سی آئی اے اہلکار کے انکشافات کے بعد اپنی حکمت عملی بھی تبدیل کر لی

واشنگٹن: القاعدہ نے سابق سی آئی اے اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن کی جانب سے عالمی نگرانی کے خفیہ امریکی پروگرام کی معلومات کے انکشاف کے بعد اپنی حکمت عملی بھی تبدیل کر لی ہے۔ امریکی خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ ميں انکشاف کیا گیا ہے کہ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز کے عالمی نگرانی کے خفیہ امریکی نظام کے حوالے سے معلومات منظر عام پر آنے کے بعد القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں نے محتاط رویہ اپناتے ہوئے اپنی معلومات کے تبادلے اور دہشت گردوں کی بھرتیوں کے حوالے سے دیگر ذرائع کی تلاش اور استعمال شروع کر دیا ہے،خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے امریکی انٹیلی جنس اہلکاروں نے بتایا کہ ان کے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ دہشت گرد تنظیموں بالخصوس القاعدہ نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کر لی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایڈورڈ اسنوڈن کی جانب سے نیشنل سیکورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے عالمی نگرانی کے نظام کی خبر سامنے آنے کے بعد دہشت گردوں اور ان کے ہمدردوں نے انٹرنیٹ پر اپنے چیٹ رومز میں صارفین کو ہدایات دینا شروع کر دیں کہ کس طرح سے این ایس اے کے نظام کی نظروں سے بچا جا سکتا ہے۔ امریکی ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی کے چیرمین مائیک راجرز کا کہنا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے کی جانے والی تبدیلوں کو ابھی سے ہی دیکھا جا سکتا ہے، ایک دوسرے امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ اس قسم کی خفیہ معلومات کا سامنے آنا امریکا کے لئے بہت بڑا نقصان اور مایوس کن عمل ہے کیو نکہ اب انہیں ایک مرتبہ پھر سے اپنے اہداف کو ڈھونڈنے کے لیے محنت کرنی پڑے گی۔ واضح رہے کہ ایڈورڈ اسنوڈن نے گزشتہ ماہ برطانوی اخبار کو امریکی حکومت کے نگرانی کے پروگرام کی معلومات فراہم کی تھیں اور وہ اس وقت ہانگ کانگ میں مقیم تھے، گزشتہ ہفتے امریکی عدالت نے وزارت دفاع کی درخواست پر ایڈورڈ پر فردِ جرم عائد کرتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ملزم کو جلد از جلد امریکا لانے کے لئے فوری کوششیں شروع کی جائیں، اسنوڈن اس وقت روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہیں جہاں روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ وہ انہیں امریکا کے حوالے نہیں کریں گے

تبصرے بند ہیں.