اسرائیلی جنگی جرائم پر انصاف کے عالمی اداروں کو متحرک ہونا ہوگا: پاکستان

ترجان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ اسرائیلی جنگی جرائم پر انصاف کے عالمی اداروں کو متحرک ہونا ہوگا۔ہفتہ واربریفنگ میں ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے، اسرائیلی فوج نہتے فلسطینی عوام پر مظالم ڈھا رہی ہے، ہسپتالوں پر حملے انسانی و جنگی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اسرائیلی جارحیت و بربریت کی شدید مذمت کی ہے اور فلسطین کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے بریفنگ میں بتایا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے او آئی سی عرب لیگ کے مشترکہ اجلاس میں 11 نومبر کو ریاض میں شرکت کی، نگران وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان او آئی سی اور عرب لیگ کے مشترکہ سمٹ کے اعلامیہ کا خیرمقدم کرتا ہے، پاکستان اسرائیل کی غزہ میں ہسپتالوں پر حملوں کی مذمت کرتا ہے، عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ میں ہسپتالوں پر اسرائیلی حملوں کا نوٹس لے۔غیرقانوی تارکین وطن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کابل میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد پاکستان سے 58 ہزار 368 افغان شہری جا چکے ہیں، یہ افغان شہری پاکستان سے دنیا کے مختلف ممالک میں جا چکے ہیں، افغانستان میں ٹی ٹی پی کے حوالے سے کوئی براہ راست کارروائی زیر غور نہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ بات چیت کا راستہ تاحال کھلا ہے، اس حوالے سے مسلسل افغان عبوری حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہم تمام پڑوسی ممالک سے اچھے روابط چاہتے ہیں۔163 ریٹائرڈ فوجی اور سویلین افسران کو غیر ملکی کرنسی میں پنشن دینے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت یہ معلومات دفتر خارجہ نے ایک درخواست گزار کو مہیا کیں۔ممتاز زہرا بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پرائیویسی کو مدنظر رکھتے ہوئے غیر ملکی کرنسی میں پنشن حاصل کرنے والوں کے نام مہیا نہیں کیے، پنشن غیر ملکی کرنسی میں کیوں مل رہی ہے اس کا اس سے تعلق نہیں، اس معاملے پر اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان سے موقف لیا جائے۔

تبصرے بند ہیں.