غیرضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کافیصلہ

اسلام آ باد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکسوں میں دی جانے والی چھوٹ کی مد میں200 ارب روپے کے نقصان کو روکنے کے لیے رواں مالی سال غیرضروری ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس سے ایف بی آر کو 50 ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔ اس ضمن میں ایف بی آر کے سینئر افسر نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی اسٹریٹجک پلاننگ، فسکل ریسرچ اینڈ اسٹیٹسٹکس کی خصوصی تجزیاتی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹیکسوں میں دی جانے والی چھوٹ کے باعث ٹیکس وصولیوں کی مد میں مجموعی طور پر 200 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے جو جی ڈی پی کے 3 فیصد کے برابر ہے جبکہ آئرن و اسٹیل، پٹرولیم، آٹو،کیمیکل، فارماسوٹیکل، شوگر اور سروسز سمیت مجموعی طور پر 20 بڑے شعبوں سے تعلق رکھنے والی 19ہزار 910کمپنیوں میں 3ہزار232 کمپنیاں خود کو نقصان میں ظاہر کررہی ہیں ۔ جبکہ 11 ہزار 813کمپنیاں صفر آمدنی ظاہر کررہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیاکہ پاکستان میں ٹیکسوں میں دی جانے والی چھوٹ کی وجہ سے ٹیکس وصولیوں کی مد میں سالانہ 200ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ملک میں مہنگائی پر قابو پانے کے لیے اشیائے ضروریہ کی درآمد اور ان اشیاکو عارضی طور پر ٹیکسوں سے چھوٹ دی جاتی ہے، اس کے علاوہ سیاسی طور پر بھی بہت سے شعبوں کو ٹیکسوں میں چھوٹ دی جاتی ہے جس میں سفارتکار، سول و ملٹری بیورو کریسی کے اعلی عہدیدار اور انٹرنیشنل آرگنائزیشنز کے ملازمین کو بھی ٹیکسوں میں چھوٹ ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک کے 20 بڑے شعبوں سے تعلق رکھنے والی 3ہزار 232 کمپنیاں خود کو مسلسل نقصان میں ظاہر کررہی ہیں مگر یہ کمپنیاں نقصان کے باجود کام جاری رکھے ہوئے ہیں جو سمجھ سے بالاتر ہے، اسکے علاوہ 11ہزار 813 کمپنیاں صفر آمدنی ظاہر کررہی ہیں، ان کمپنیون کا تعلق آٹو، پٹرولیم(پی او ایل)، الیکٹرانکس، کیمیکل، فرٹیلائزر، ہوٹل،آئرن و اسٹیل، زرعی ادویہ، فارماسوٹیکل، بینک، فوڈ پراڈکٹس، بیوریجز، سروسز، شوگر، پاور، ٹیلی کام، ٹیکسٹائل اور سیمنٹ سیکٹر سے ہے۔

تبصرے بند ہیں.