پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین سمیت متعدد پارٹی رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے۔بانی چیئرمین تحریک انصاف سمیت پی ٹی آئی کے متعدد امیدواروں کے الیکشن 2024ء کیلئے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی مختلف اعتراضات کی بنیاد پر مسترد کر دیے گئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے این اے 122 لاہور اور میانوالی کے حلقہ این اے 89 سے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے۔این اے 122 کے اعتراض میں کہا گیا بانی پی ٹی آئی توشہ خانہ کیس میں نااہل ہیں جس کے باعث وہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے، میانوالی کے حلقہ سے متعلق کہا گیا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے ڈیفالٹر اور سزا یافتہ ہونے کی بنیاد پر کاغذات مسترد کیے گئے۔منڈی بہاوالدین کے حلقہ این اے 69 سے صدر پاکستان تحریک انصاف چودھری پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے، اسی حلقہ سے چودھری پرویز الہیٰ کی اہلیہ قیصرہ الہیٰ کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کیے گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی اور ان کے صاحبزادے زین قریشی کے این اے 214 سے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے، این اے 214 کے دونوں ریٹرننگ افسران نے نامزدگی فارم مختلف کیسز میں عدم پیشی کے باعث مسترد کیے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سردار حسنین بہادر خان دریشک کے حلقہ پی پی 294 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے، سردار حسنین بہادر پر ایف آئی آر ہونے کی وجہ سے ان کے کاغذات کو مسترد کیا گیا۔پی ٹی آئی کے سابق وفاقی وزیر علی محمد خان کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کر دیے گئے، علی محمد خان نے این اے 23 پر انتخابات لڑنے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔تحریک انصاف کے سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور صوبائی وزیر شہرام خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے، اسد قیصر نے این اے 19 اور پی کے 50 جبکہ شہرام خان نے این اے 20 اور پی کے 52,53 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کے این اے 4، فضل حکیم کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 6، سیلم الرحمان کے این اے 3 سے کاغذات مسترد کر دیے گئے، امجد علی کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے5 جبکہ میاں شرافت علی کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 3 سے کاغذات مسترد کیے گئے ہیں۔علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے سابق سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی، سابق صوبائی وزیر عاطف خان کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کر دیے گئے ہیں، کاغذات مسترد ہونے پر امیدوار اب الیکشن ٹریبونل سے رابطہ کریں گے
تبصرے بند ہیں.