سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے اعتراض کے بعد سپریم کورٹ کا بنچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا اور 6 رکنی بنچ نے سماعت کا سلسلہ آگے بڑھایا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دوران سماعت ریمارکس دیئے ہیں کہ 21 ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ دیکھیں، مسلح افواج پر ہتھیار اٹھانے والوں پر آرمی ایکٹ کے نفاذ کا ذکر ہے۔جسٹس منصور علی شاہ کے 7 رکنی بنچ سے علیحدہ ہونے کے بعد 6 رکنی بنچ دوبارہ سماعت کر رہا ہے، 6 رکنی لارجر بنچ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل ہے۔سماعت کے دوبارہ آغاز پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان روسٹرم پر آئے اور عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہماری درخواست پر نمبر نہیں لگا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس معاملے پر بعد میں آئیں گے، ابھی ہم ایک سیٹ بیک سے ریکور کر کے آ رہے ہیں۔چیف جسٹس نے حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے مزید ریمارکس دیئے کہ یہاں دلائل کے بجائے دیگر حربے آزمائے جا رہے ہیں، آپ نے درخواست میں بھی مختلف استدعائیں کر رکھی ہیں۔حامد خان نے کہا کہ میں اِن میں سے صرف ملٹری کورٹ والی استدعا پر فوکس کروں گا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس معاملے کو بعد میں دیکھیں گے۔
تبصرے بند ہیں.