ہول سیل ڈیلرز، بڑے دکانداروں ودیگر کو ٹیکس نیٹ میں لانے پرغور

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ملک بھرمیں موجود ہول سیل ڈیلرز،بڑے دکانداروں اور کروڑوں روپے کمانے والے ڈاکٹر،انجینئر، وکلا، کنسلٹنٹ ودیگرکو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے غورشروع کردیا۔ مذکورہ شعبوں کوٹیکس نیٹ میں لانے سے حکومت کو سالانہ 200 سے 300ارب روپے اضافی ریونیو حاصل ہوسکتا ہے،وزارت خزانہ میں جلد فیصلہ متوقع ہے۔ جمعرات کوذرائع کے مطابق جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکس کی شرح بڑھانے اورحکومتی آمدنی میں اضافے کے لیے حکومت نے ملک بھرمیں موجود ایک لاکھ سے زائد ہول سیل ڈیلرز، تھوک فروشوں ، ڈاکٹروں، انجینئروں، وکلا، کنسلٹنٹس وغیرہ سے ٹیکس وصول کرنے پر سنجیدگی سے غورشروع کردیا ہے جبکہ وزارت خزانہ میں اس حوالے سے جلد حتمی فیصلہ متوقع ہے۔وزارت خزانہ کے اقتصادی ماہرین کے اندازے کے مطابق اگرمذکورہ کروڑوں روپے سالانہ کمانے والے کاروباری ودیگرافرادکی آمدنی پراگر10 فیصد شرح سے بھی ٹیکس عائدکیاجائے توسالانہ 200 سے 300 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا ۔ واضح رہے کہ فیڈرل بورڈآف ریونیو اس حوالے سے پہلے سروے کرچکا ہے جبکہ ایف بی آر کے شعبہ ان لینڈ ریونیو کے پاس تمام لوگوں کی فہرستیں موجود ہیں جو کہ کروڑوں کماتے ہیں اورایک روپیہ ٹیکس نہیں دیتے۔

تبصرے بند ہیں.