سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات کا کیس، لاہور ہائیکورٹ نے 24 مارچ تک نیب اور اینٹی کرپشن حکام کو عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت میں عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے کیس کی سماعت ہوئی، سرکاری وکیل نے بیان حلفی کے ساتھ رپورٹ جمع کروا دی۔فواد چودھری نے سرکاری وکیل سے پوچھا کیا بیان حلفی رپورٹ کے ساتھ لگایا گیا ہے؟ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ یہ پوچھنا آپ کا کام نہیں عدالت کا کام ہے، سرکاری وکیل نے کہا مجھے آج 23 کیسز کی لسٹ دی گئی ہے، عدالت نے سرکاری وکیل کو لسٹ پر بھی دستخط کرنے کا حکم دیدیا۔وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا ایف آئی اے نے کیسز کی فہرست کی مصدقہ کاپی بیان حلفی کے ساتھ جمع کروادی ہے، فواد چودھری نے کہا ہم تو سمجھتے تھے 100 مقدمات ہیں یہ تو 100 سے زیادہ ہیں، عمران خان کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا آج پنجاب میں عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تعداد 84 ہے ،عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں مقدمات کی تعداد 43 ہے، کل پنجاب میں 56 اور اسلام آباد میں مقدمات کی تعداد 33 تھی۔فواد چودھری نے اس موقع پر کہا عمران خان کے خلاف گھنٹوں میں مقدمات درج ہورہے ہیں ۔عمران خان کیخلاف درج مقدمات کی تفصیل فراہمی کے کیس میں نیب کے وکیل نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی، عدالت نے نیب کے وکیل کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے فوری کیسز کی رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیدیا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ نے صرف عمران خان کے خلاف نیب کے کیسز کی فہرست جمع کروانی ہے، نیب کے وکیل نے جواب دیتے ہوئے کہا مجھے پٹیشن کی کاپی دیں میں جواب جمع کروا دوں گا ۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا میں نے 17 فروری کو عمران خان کے خلاف نیب کیسز کی فہرست کے لیے نیب کو خط لکھا تھا، یہ نیب کی بدنیتی ہے ہمارا حق ہے کہ بتایا جائے عمران خان کے خلاف نیب میں کتنے کیسز ہیں ۔بعد ازاں عدالت نے نیب اور اینٹی کرپشن کو عمران خان کے خلاف 24مارچ تک کارروائی سے روک دیا، عدالت نے عمران خان کے خلاف کارروائی نہ کرنے سے متعلق پنجاب پولیس،ایف آئی اے کی حد تک حکم امتناعی واپس لے لیا۔
تبصرے بند ہیں.