وہ عام بری عادت جس سے چھٹکارا پاکر بل گیٹس زندگی میں کامیاب ہوئے

درحقیقت اس عام مسئلے یا عادت کا سامنا لاتعداد افراد کو ہوتا ہے اور وہ ہے ہر کام کو آخری منٹ تک کے لیے ٹال دینا۔

کچھ سال پہلے ایک یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے بل گیٹس نے انکشاف کیا تھا کہ ان کی ایک بہت بری عادت تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ہارورڈ یونیورسٹی میں پڑھتے ہوئے وہ اپنے کام آخری منٹ تک ٹالتے رہتے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ‘میں لوگوں کے سامنے یہ ظاہر کرنا چاہتا تھا کہ میں کوئی کام نہیں کرتا، میں کلاسز میں نہیں جاتا اور مجھے کسی چیز کی پروا نہیں’۔

مگر کسی ٹیسٹ سے ٹھیک پہلے وہ اس کی تیاری شروع کردیتے تھے۔

مائیکرو سافٹ کے شریک بانی نے بتایا کہ ‘لوگ سوچتے ہیں کہ یہ پرمزاح ہے، یہی میرا خیال بھی تھا، یعنی میں ایسا نوجوان تھا جو آخری وقت تک کچھ نہیں کرتا تھا’۔

مگر جب وہ عملی زندگی میں آئے اور اپنا کاروبار شروع کیا تو انہیں احساس ہوا کہ یہ عادت ان کو کامیابی حاصل کرنے نہیں دے گی اور وہ اسے ترک کرنے پر مجبور ہوگئے۔

بل گیٹس کے مطابق ‘ جب میں بزنس کرنے لگا تو معلوم ہوا کہ یہ بہت بری عادت ہے اور اس سے پیچھا چھڑانے میں مجھے 2 سال لگ گئے’۔

انہوں نے بتایا کہ ‘اس وقت کوئی بھی مجھے سراہتا نہیں تھا کیونکہ میں اپنے کام ٹالتا رہتا تھا’۔

اسی وجہ سے بل گیٹس نے اس عادت سے پیچھا چھڑایا اور اپنے کالج کے ایسے ساتھیوں جیسے بن گئے جو ہر کام بروقت کرتے تھے۔

بل گیٹس غلط نہیں تھے کیونکہ سائنسی رپورٹس کے مطابق اپنے کاموں کو آخری وقت تک ٹالنا طویل المعیاد بنیادوں پر بہت نقصان دہ ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس سے کام کا معیار اور شخصیت دونوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.