وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ اور دفتر کی سائبر سیکیورٹی کو داؤ پر لگانے والا آڈیو لیکس تنازع حل کر لیا گیا ہے اور اس میں کوئی ’دشمن انٹیلیجنس ایجنسی‘ ملوث نہیں تھی۔ ان کا یہ بیان ایک ٹی وی شو کے دوران سامنے آیا جب سابق وزیر اعظم عمران خان، جو کہ لیک ہونے والے کلپس کے بنیادی کرداروں میں سے ایک ہیں، نے اعلان کیا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے عدالتوں سے رجوع کریں گے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ تنازع حل ہو گیا ہے اور اس واقعے میں غیر ملکی جاسوسی ایجنسی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کے عملے کے کچھ ارکان کی شناخت ہوئی ہے، ایسی چیزیں پیسے کے لیے کی جاتی ہیں۔رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کے دفتر میں ٹیلی فونک گفتگو اور غیر رسمی بات چیت کو ریکارڈ کرنے کے لیے ایک ’چھوٹی‘ ریکارڈنگ ڈیوائس نصب کی گئی تھی۔وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ تحقیقات کے نتائج بھی ان کیمرہ بریفنگ کے ذریعے عدالتوں کے ساتھ شیئر کیے جا سکتے ہیں۔وزیر داخلہ کے مطابق تحقیقات جاری رہیں گی، انہوں نے مزید کہا کہ اس تحقیقاتی رپورٹ کو پبلک کرنے میں کوئی حرج نہیں تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلے کا انحصار وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) پر ہوگا۔
تبصرے بند ہیں.