ڈیجیٹل میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں محمد عامر نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد وسیم اکرم کی کال آئی تھی جس میں انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ سے قبل مجھ سے مشورہ لے لیتے لیکن مجھے یقین ہے تم نے جو کچھ کیا ہے سوچ سمجھ کر کیا ہوگا۔
محمد عامر نے بتایا کہ پی ایس ایل کی وجہ سے میری بابر سے بات چیت ہے لیکن اتنی نہیں کہ میں اپنی ذاتی باتیں ان سے شیئر کرسکوں تاہم عماد وسیم سے زیادہ اچھی بات چیت ہے۔
ریٹائرمنٹ کا فیصلہ شوق سے نہیں بہت سی چیزیں کو دیکھتے ہوئے لیا تھا: عامر
ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لینے سے متعلق سابق فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم میں واپسی کا ابھی تک کوئی ارادہ یا امید نہیں ہے، اس وقت کو مختلف لیگز کی کرکٹ اور فیملی کے ساتھ انجوائے کررہا ہوں، چیزیں اتنی آگے نکل چکی تھیں کہ آسانی سے نہ آسکتا ہوں نہ جاسکتا ہوں، میں نہیں کہہ سکتا کہ میں واپس آرہا ہوں، میں نے فیصلہ شوق سے نہیں بہت سی چیزیں کو دیکھتے ہوئے لیا تھا۔
وقار یونس کی جانب سے دیے گئے منفی بیانات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے فاسٹ بولر کا کہنا تھا وہ میرے بڑے ہیں مجھے ان سے ذاتی مسئلہ نہیں صرف میرے لیے ان کے بیان سے مسئلہ ہے، میں نے اس وقت سوچا تھا کہ عزت سے بڑی کوئی چیز نہیں اگر آپ کو مینجمنٹ پسند نہیں کررہی توسسٹم سے یا مینجمنٹ سے لڑائی کرنے کا کوئی فائدہ نہیں لہٰذا میں نے سوچا بجائے عزت خراب کرنے کے میں سائیڈ لائن ہوجاؤں۔
چیف سلیکٹر محمد وسیم کی سلیکشن پر بات کرتے ہوئے محمد عامر نے کہا کہ یہ سلیکٹر جب سے آئے ہیں ہر سیریز میں 3 سے 4 نئے کھلاڑی شامل کیے جاتے ہیں ج بکہ 6 سے 7 کھلاڑی باہر جاتے ہیں جو کہ کہیں بھی نہیں ہوتا، پہلے کے کھلاڑی کھیل کر آتے تھے نہ کہ پی ایس ایل کے ایک دو میچز کے ذریعے کھلاڑیوں کو منتخب کیا جاتا تھا لیکن دوسرے ملکوں میں ایسا نہیں ہوتا۔
عوام کی خواہشوں پر ٹیمز نہیں بنتی: فاسٹ بولر
عامر نے چیف سلیکٹر کو مینشن کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی خواہش تھی کہ نئے کھلاڑیوں کو چانس دیا جائے لیکن عوام کی خواہشوں پر ٹیمز نہیں بنتی۔
شاہین سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے بھارت سمیت دیگر کھلاڑیوں کی مثال دی اور کہا کہ شاہین کو تینوں فارمیٹ میں لگاتار کھلایا جارہا ہے وہ ابھی ینگ ہے کھیل رہا ہے لیکن جب 26 سال کی عمر سے آگے نکل جائے اس کی بات مجھ سے تب کی جائے تاہم شاہین پاکستان کے لیے بہت اچھا کھیل رہا ہے۔
تبصرے بند ہیں.