تو اس کا جواب یہ ہے کہ زمین کے 5 سمندر بحر ہند، بحر اوقیانوس، بحر الکاہل، آرکٹک اوشین اور سدرن اوشین (بحر منجمد جنوبی) ہیں۔
تاہم اب سائنسدانوں نے چھٹے سمندر کو دریافت کیا ہے مگر اسے آپ دیکھ نہیں سکتے کیونکہ وہ زمین کی سطح سے سیکڑوں کلومیٹر نیچے موجود ہے۔
جرنل نیچر جیو سائنس میں شائع ایک تحقیق میں سائنسدانوں نے زمین کی اوپری اور نچلی پرت کے درمیان پانی کے بہت بڑے ذخیرے کو دریافت کرنے کا دعویٰ کیا۔
پانی کا یہ ذخیرہ زمین کی سطح سے 410 سے 660 کلومیٹر گہرائی میں موجود ہوسکتا ہے۔
اس بات کا انکشاف افریقی ملک بوٹسوانا میں ملنے والے ایک ہیرے پر تحقیق کے دوران ہوا جس کے کیمیائی مجموعے سے عندیہ ملا کہ یہ زمین کی سطح سے 660 کلومیٹر نیچے پانی کے ماحول میں تشکیل پایا۔
قدرتی ہیرے زمین کی سطح سے 150 سے 250 کلومیٹر کی گہرائی میں تشکیل پاتے ہیں مگر کچھ بہت زیادہ گہرائی میں ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق زمین کے اندر چھپا یہ سمندر سطح تک تو نہیں پہنچتا مگر اس میں ایسے منرلز موجود ہیں جو اس خطے کو بہت زیادہ دلدلی بناتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ اس سے فرانس کے 19 ویں صدی کے معروف ناول نگار Jules Verne کے پیش کردہ خیال کو تقویت ملتی ہے کہ زمین کے اندر بھی ایک سمندر چھپا ہوا ہے۔
محققین اس سمندر کو دیکھنے یا محسوس کرنے میں تو کامیاب نہیں ہوئے مگر انہوں نے ایسے شواہد پیش کیے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ زمین کی گہرائی میں پانی کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں ہم نے ثابت کیا کہ زمین کی گہرائی میں وہ حصہ خشک نہیں بلکہ وہاں بہت زیادہ مقدار میں پانی موجود ہے۔
تو اس جگہ پانی کی کتنی مقدار ہوسکتی ہے؟ مصدقہ طور پر کچھ کہنا تو ممکن نہیں مگر محققین کے خیال میں اس حصے میں زمین کے سمندروں میں موجود پانی سے 6 گنا زیادہ پانی جذب ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ زمین کی اوپری اور نچلی تہہ کے درمیان پانی ذخیرہ کرنے کی بہت زیادہ گنجائش ہے مگر ہم یہ نہیں جانتے کہ واقعی ایسا ہے یا نہیں۔
تبصرے بند ہیں.