شعبہ زراعت میں بہتری لانا صوبوں کی ذمے داری ہے، وفاقی وزیر
کراچی: وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے برطانیہ میں پاکستانی آم کی کنسائمنٹ مسترد کیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں، قرنطینہ ڈپارٹمنٹ اور وفاقی وزارت تجارت کی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت پر زوردیا ہے۔ وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن نے کراچی میں ایکسپورٹرز اور قرنطینہ حکام کے اجلاس کے موقع پر زراعت بالخصوص ہارٹی کلچر سیکٹر کودرپیش معیار اور سپلائی چین کے مسائل کے دیرپا حل کے لیے کاشتکاروں، پراسیسنگ انڈسٹری اور ایکسپورٹرز سمیت متعلقہ تمام اداروں کے لیے آگہی مہم چلانے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے پاکستانی پھل اور دیگر زرعی اشیا کے معیار کی بہتری کے لیے وزارت کی جانب سے ہرممکن سپورٹ اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس کے دوران برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ آف انوائرمنٹ فوڈ اینڈ رورل افیئرز کی جانب سے پاکستانی آم کی کنسائنمنٹ سے فروٹ فلائز کی برآمدگی کو جواز بناکر بھاری مالیت کی کنسائمنٹ مسترد کیے جانے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ زراعت کے شعبے کی بہتری 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کی ذمے داری ہے تاہم وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی ہر سطح پر اپنا بھرپور کردار ادا کریگی۔ اس موقع پر آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل امپورٹرز ایکسپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے وفد کے چیئرمین وحید احمد اور سابق چیئرمین عبدالواحد نے وفاقی وزیر کو آم کے معیار اور فروٹ فلائز سے پیدا ہونیو الی صورتحال سے آگاہ کیا ایکسپورٹرز نے بتایا کہ اس سال آم کے ایکسپورٹرز کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے، گلف کی مارکیٹ اور برطانیہ میں 18 ملین ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔
تبصرے بند ہیں.