ایک ہزار سے زائد سی این جی اسٹیشنز کو لائسنس منسوخ کرنے کے نوٹس

اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) نے ایک ہزارسے زائد سی این جی اسٹیشنز کو لائسنس منسوخ کرنے کے نوٹس جا ری کر دیے ہیں جس کے خلاف سی این جی ایسوسی ایشن نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ روز یہاں سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق چیئر مین سپریم کونسل آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ اوگرا نے سی این جی انڈسٹری کے خلاف سازش کا حصہ بنتے ہوئے ایک ہزارسے زیادہ سی این جی مالکان کے لائسنس منسوخ کرنے کے لیے نوٹس جا ری کر دیے ہیں اوگرا با اثر لابی کا حصہ بن چکا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی سی این جی صنعت کی تباہی کے لیے اپنے قوانین کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اپنے بیان میں غیاث پراچہ نے مزیدکہا کہ ملک بھر کے تمام پٹرول پمپ اور سی این جی اسٹیشن مالکان نے وزارت پٹرولیم کی پالیسی کے تحت بارہ محکموں سے این او سی لیا تھا جس میں اوگرا، ایکس پلوسو ڈپارٹمنٹ، ٹریفک پولیس، ٹی ایم سے، ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی، گیس و بجلی تقسیم کرنے والے ادارے، ضلعی حکام، نیشنل و صوبائی ہائی دے اتھارٹی اور سول ایوی ایشن اتھارٹی شامل ہیں۔اسکے علاوہ تمام سی این جی مالکان نے پمپ تعمیر کرنے سے قبل پڑوسیوں سے تحریری اجازت لی تھی۔غیاث پراچہ نے کہا کہ بالفرض اگر کچھ غلط ہوا ہے تو اس میں یہ تمام ادارے ملوث ہیں اور یہ عوام کی چار سو ارب روپے کی سرمایہ کاری ڈبونے کے براہ راست ذمے دار ہونگے۔پاکستان میں سی این جی انڈسٹری تئیس سال سے چل رہی ہے اور اب اسکے غیر قانونی ہونے کا خیال صرف اوگراہی کو کیوں آیا۔انھوں نے کہا کہ باقی متعلقہ ادارے بھی اوگرا کی طرح اپنے ہی قوانین اور احکامات کے خلاف موقف کیوں اختیار نہیں کر رہے ہیں۔ تمام رہائشی علاقوں میں کمرشل بلاک بنائے جاتے ہیں جہاں تجارتی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ اگر شہری علاقوں میں پٹرول پمپ اور سی این جی نہ ہوں تو عوام کو ایندھن کے لئے طویل فاصلہ طے کرنا پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ دراصل رہائشی علاقوں کا بہانہ بنا کر سازش کی جا رہی ہے انھوں نے کہا کہ ہر مسئلے کا ذمہ دار سی این جی شعبہ کو قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ حکومتی ایوانوں میں انکی لابی نہیں۔عوام اور سرمایہ کاروں کو مختلف حیلے بہانوں سے مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔وزیر اعظم اور چیف جسٹس سے صورتحال کا نوٹس لیں کیونکہ سی این جی مالکان نے کوئی قانون شکنی نہیں کی مگر انکے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔

تبصرے بند ہیں.