عمران خان نے اپنے جواب میں الفاظ واپس لینے کا کہا ہے۔ جواب میں ان کا کہنا ہے کہ الفاظ غیر مناسب تھے تو واپس لینے کیلئے تیار ہوں۔
ان کا کہنا تھاکہ عدالت تقریر کاسیاق و سباق کے ساتھ جائزہ لے، پوری زندگی قانون اور آئین کی پابندی کی ہے، ججز کے احساسات کو مجروح کرنے پر یقین نہیں رکھتا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ میرے ریمارکس انصاف کی راہ میں مداخلت نہیں تھے، نہ ہی ان ریمارکس کا مقصد عدالتی نظام کی سالمیت اور ساکھ کو کم کرنا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ 17اگست کے حکم کو پہلے ہی پٹیشن میں چیلنج کردیا گیا تھا۔
عمران خان نے استدعا کی ہے کہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت پر عمران خان کو کل ذاتی طور پر طلب کررکھا ہے۔
تبصرے بند ہیں.