شہباز گل کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، پولیس کے حوالے کرنے کا حکم

اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شہباز گل کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور انہیں پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے فیصلے میں پولیس کی مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست منظور کر لی۔ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے الزام میں مزید جسمانی ریمانڈ کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کیا گیا، جہاں سماعت کے بعد عدالت نے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ملزم شہباز گل کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دےدیا تھا۔قبل ازیں پی ٹی آئی لیگل ٹیم نے شہباز گل کی اڈیالہ جیل میں لی گئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ ڈیوٹی جج ملک امان کے روبرو وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر پیش ہوئے اور بتایا کہ یہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں فیصلہ محفوظ ہے۔ ملزم کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ 13 دن سے شہبازگل اسلام آباد پولیس کی حراست میں ہے۔ 14 دن کیا کوئی کم ریمانڈ ہوتاہے؟ جان لینی ہے کیا؟۔بابر اعوان نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہبازگل نے لینڈ لائن کے ذریعے بیپر دیا، اس میں کوئی شک نہیں،شہبازگل سے آخر ریکور کرنا کیاہے؟۔ آرمی پبلک اسکول میں پکڑے جانے والے ملزمان کا کیا ڈھائی ماہ ریمانڈ ہوا؟ اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ 2 دن پمز اسپتال میں رہنے کے دوران 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم نہیں کیا جاسکتا۔قبل ازیں عدالت میں سماعت کے آغاز پر شہباز گل نے بتایا ایس پی نوشیروان مجھے لے کر آیا ہے، کہا آپ کی ضمانت ہو گئی۔ مجھے اسکرین شارٹ دکھایا گیا اور کہا گیا کہ ضمانت ہو گئی، مچلکے جمع کرانے ہیں۔شہباز گل نے عدالت کو بتایا کہ مجھے پرائیویٹ گاڑی میں بٹھایا گیا اور اِدھر لے آئے۔ پچھلی رات سے دیکھیں میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ نے ڈاکٹرز کو دکھایا، ہم تو میڈیکل نہیں بتا سکتے۔ شہباز گل نے بتایا کہ کل رات سے میں بھوک ہڑتال پر ہوں، مجھ سے کسی کو نہیں ملنے دیا جا رہا۔ کل رات 12 بندے میرے کمرے میں آئے، مجھے پکڑا اور زبردستی کیلا کھلایا اور جوس پلایا۔شہباز گل کا کہنا تھا کہ رات 3 بجے پھر 6 سے 7 لوگ آئے اور مجھے کھانا کھلانے کی کوشش کی گئی۔ مجھے زبردستی باندھ کر دس بارہ بندوں نے شیو کی۔ میں مونچھیں نہیں رکھتا، میری مونچھیں چھوڑ دی گئیں۔مجھے زبردستی ناشتہ دینے کی کوشش کی گئی۔جج نے ریمارکس دیے کہ اس کا یہ مطلب تو نہیں آپ بھوک ہڑتال پر چلے جائیں۔

تبصرے بند ہیں.