قاہرہ: مصری صدر کی جانب سے مستعفی ہونے سے انکار کے بعد فوج نے محمد مرسی کو صدارتی محل میں نظر بند کردیا ہے جبکہ سرکاری ٹی وی سمیت دارالحکومت میں اہم عمارات اور تنصیبات پر فوج نے قبضہ کرلیا ہے۔ صدر محمد مرسی کے مشیر نے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ ملک میں فوج نے بغاوت کردی ہے تاہم عوام کی مزاحمت کے سامنے بغاوت کامیاب نہیں ہو گی۔ مصری ٹی وی کے مطابق فوج کی جانب سے دیئے گئے الٹی میٹم کے خاتمے کے بعد صدر محمد مرسی کو نظر بند کردیا گیا ہے، قاہرہ کے مشہور زمانہ تحریر اسکوائر پر اپوزیشن اور صدر کی پالیسیوں کے مخالفین لاکھوں کی تعداد میں جمع ہوگئے ہیں جن کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، اس کے علاوہ صدر اور ان کی جماعت اخوان المسلمین کے کارکن بھی کسی بھی ممکنہ اقدام کے بعد مکمل لائحہ عمل کے ساتھ تیاریاں مکمل کرچکے ہیں۔ صدر مرسی نے اپنے حامیوں سے اپیل کی ہے کہ فوجی بغاوت کے خلاف پرامن مزاحمت کی جائے۔ اخوان المسلمین کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی آزادی زندگی سے زیادہ قیمتی ہے اور اس کے لئے وہ کسی بھی قسم کی قربانی دینے کےلئے تیار ہیں، فوج کی جانب سے کسی بھی غیر جمہوری اقدام کی صورت میں عوام چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ صدر، فوج اور اپوزیشن کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات کے بعد مصر کا مرکزی بینک غیر معینہ مدت کے لئے بند کردیا گیا ہے جبکہ کئی ممالک نے اپنے سفارتی عملے کو بھی واپس بلا لیا ہے۔ نظر بندی سے قبل مصری صدر نے ملک میں جمہوریت اور اپنے آئینی حق کے مرتے دم تک تحفظ کے عزم کا اظہار کیا ہے ، صدارتی ترجمان کی جانب سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا جس میں صدر مرسی کا کہنا تھا کہ وہ ملک کے آئینی سربراہ ہیں اور ملک کے عوام نے انہیں اس عہدے پر منتخب کیا ہے، فوج سیاسی بحران میں فریق نہ بنے۔ دوسری جانب مصر کی فوج نے سرکاری ٹی وی پر قبضہ کرلیا ہے اور وہاں سے نشر ہونے والے تمام مواد کی نگرانی کی جارہی ہے
تبصرے بند ہیں.