اداروں کو پیغام ہے ملک کو چوروں سے بچا لو،عمران خان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں اپنے اداروں کیخلاف جنگ کرنے نہیں نکلا۔ ملک بھر میں قوم باہر نکلی ہوئی ہے اور اداروں کو پیغام دے رہی ہے ابھی بھی وقت ہے اس ملک کو چوروں سے بچا لو۔ کہیں ہمارے ہاتھ سے گیم نہ نکل جائے۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان، سابق وفاقی وزراءشیخ رشید، اسد عمر اور پارٹی کے دیگر مرکزی رہنماو¿ں کے ہمراہ راولپنڈی کے علاقے رحمان ا?باد سے ریلی کی قیادت کرتے ہوئے پریڈ گراو¿نڈ پہنچے۔پریڈ گراو¿نڈ جلسے کے دوران عمران خان کے سیاسی اور کرکٹ کیرئیر پر ایک دستاویزی فلم دکھائی گئی جبکہ ملک کے مختلف شہروں میں بڑی سکرینیں نصب کرنے اور خطاب دکھانے کے بھی انتظامات کیے گئے۔ سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان کے میر جعفر اور میر صادق سے مل کر ہماری حکومت کے خلاف سازش کی گئی۔ میرے باہر نکلنے کا ایک ہی مقصد ہے امپورٹڈ حکومت نامنظور۔ میں یہ ثابت کرنا چاہتا تھا اگر 25 مئی کو یہ ظلم نہ کرتے تو اسی طرح عوام کا سمندر آنا تھا جس نے ایک نعرہ لگانا تھا کہ امپورٹڈ حکومت نامنظور۔ قوم نہ امریکا کو تسلیم کرتی ہے اور نہ ان ڈاکوو¿ں کو۔ انہوں نے کہا کہ 26 مئی کی صبح میں نے فیصلہ کیا کہ ہم دھرنا نہیں دیں گے کیونکہ مجھے پتا تھا کہ عوام میں پولیس اور رینجرز کے خلاف غصہ تھا کیونکہ انہوں عورتوں اور بچوں پر ظلم کیا تھا۔ میں تو امپورٹڈ حکومت کے خلاف نکلا تھا جس نے منتخب حکومت کو ہٹایا۔ بڑے بڑے ڈاکو ہمارے اوپر مسلط کیے گئے۔ میں پیغام دینا چاہتا تھا کہ قوم کیا چاہتی ہے۔ اس دن شام کو انتشار ہونا تھا۔ میری قوم نے رینجرز اور پولیس کے سامنے کھڑے ہو جانا تھا۔ میں نے سوچا کہ لوگ بھی میرے، پولیس بھی میری اور رینجرز بھی میرے ہیں۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے پتا ہے تمہاری کوشش کیا ہے۔ تم چاہتے ہو کہ ہم اپنی فوج اور عدلیہ کے سامنے کھڑے ہوجائیں۔ ایک تکلیف یہ کہ امریکا نے سازش کی اور دوسری تکلیف یہ کہ اس قوم کی اتنی زیادہ توہین کی کہ بڑے بڑے ڈاکوو¿ں کو ملک پر مسلط کردیا گیا۔ میرا پاکستان کے اداروں سے سوال ہے آپ نے کیسے ان ڈاکوو¿ں کو ہمارے اوپر مسلط ہونے دیا؟ میں اداروں سے پوچھتا ہوں کرپشن کے خلاف اکیلے میں نے ٹھیکہ لیا ہوا ہے۔ آپ ایسے لوگوں کو بٹھا دیتے ہیں تو ملک تباہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے پہلے بھی چوری کی اور اب دوسرا این آر او لیا۔ اب نیب میں ترمیم کرکے 1100 ارب بچایا ہے۔ اس ملک کے اداروں سے پوچھتا ہوں کہ یہ آپ کا پاکستان نہیں ہے۔ عدلیہ کا کام ہے قانون کی بالادستی قائم کرنا۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میں بڑے احترام سے پوچھتا ہوں کہ کیا کہیں ایسا ہوتا ہے کہ ملزم قاضی بن جائے۔ شہباز شریف ایف آئی اے پر بیٹھ جائے، نیب پر بیٹھ کر 1100 ارب روپے کا ڈاکہ مارے۔ ججز سے اللہ پوچھے گا کہ بتاو¿ کیا آپ نے میری زمین پر انصاف کیا کہ نہیں۔ کیا اپ طاقتور کو قانون کے نیچے لے کر آئے یا نہیں۔ وہ قوم تباہ ہو جاتی ہے جہاں چھوٹا چور جیل جاتا ہے اور طاقتور بچ جاتا ہے۔ جنہوں نے اس ملک کو ل±وٹا آپ نے کیسے انہیں این ا?ر او لینے دیا، کیا آپ کو ازخود نوٹس نہیں لینا چاہیے؟ امپورٹڈ حکومت سن لو، چیری بلاسم سن لو، ڈیزل سن لو، ا?صف زرداری سن لو ہمارا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ عمران خان کی کوئی جائیداد باہر نہیں ہے۔ سب کچھ بیچ دیا، اب جینا مرنا یہاں ہے۔ امپورٹڈ حکومت کا جینا مرنا پاکستان میں نہیں۔ نواز شریف کا احتساب شروع ہوتا ہے تو ملک سے باہر چلا جاتا ہے۔ اب پھر این ا?ر او کا انتظار کر رہا ہے واپس ا?نے کے لیے۔ یہ ملک نیچے جاتا ہے تو ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ باہر چلے جاتے ہیں۔ جب آصف زرداری اقتدار میں آیا تو حسین حقانی کے ذریعے امریکہ کو پیغام دیا کہ مجھے پاکستانی فوج سے بچایا جائے۔عمران خان نے کہا کہ انہوں نے ہمیں احتجاج نہیں کرنے دیا تھا۔ لاہور، کراچی اور ملتان سمیت قوم نکلی باہر ہوئی ہے اور اداروں کو پیغام دے رہی ہے ابھی بھی وقت ہے اس ملک کو چوروں سے بچا لو۔ کہیں ہمارے ہاتھ سے گیم نہ نکل جائے، نواز شریف جب بھارت گیا تو حریت لیڈروں کو نہیں ملا کہیں نریندرا مودی ناراض نہ ہو جائے۔ مودی سے ملاقات فوج سے چھپ کر کی اور اسے شادی پر بلایا۔ مجھے نوجوانوں کو سمجھانا ہے کہ ہمیں انگریز سے آزادی چاہیے تھی۔ انگریز کے زمانے میں نظام بہتر چلتا تھا۔ قانون کی بالادستی تھی۔ ہم نے اس لیے آزادی مانگی کہ ہم اللہ کے سوا کسی کے سامنے سر نہیں جھکاتے۔پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہم یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں قوم امریکہ کے غلاموں کو کبھی تسلیم نہیں کرے گی۔آج میں سب کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر کسی کا خیال ہے کہ ہماری قوم ان کو مان جائے گی جو پیسے کی پوجا کرتے ہیں تو یہ نہیں ہوگا۔ جن پولیس اور رینجرز والوں نے عورتوں اور بچوں پر شیلنگ کی انہیں خوف تھا کہ ان کی نوکری نہ چلی جائے۔ اپنی نوکری پچانے کے لیے انہوں نے شیلنگ کی۔

تبصرے بند ہیں.