شہباز‘حمزہ کیخلاف کرپشن کے شواہد نہیں ملے‘ لاہور ہائی کورٹ

لاہور: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتیں منظور ہونے کا تحریری حکم جاری کر دیا۔سپیشل سینٹرل عدالت کے جج اعجاز حسن اعوان نے 22 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال، رشوت کے الزامات پر ابھی کوئی شواہد میسر نہیں ہے، کرپشن، رشوت اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات پر ٹرائل میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے، تفتیشی افسر نے پولیس ڈائری میں آج تک یہ نہیں لکھا انہیں تفتیش کے لیے ملزمان کی حراست درکار ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق ایف آئی اے نے لکھا ایک سیاستدان نے پارٹی ٹکٹ کے نام پر شہباز شریف کو 14 ملین دیئے، ایف آئی اے آج تک اس سیاستدان کا نام نہیں بتا سکی، ایف آئی اے کے مقدمے میں بھی سیاستدان کے نام کا ذکر نہیں ہے، سیاستدان کی جانب سے 14ملین دینے کا بھی کوئی دستاویزی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔فیصلے کے مطابق پراسکیوشن کوئی ایک شواہد پیش نہیں کرسکی جس سے ثابت ہو شہبازشریف رمضان شوگر ملز کے شئیر ہولڈرز یا ڈائریکٹر رہے ہوں، حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز کے سی ای او رہ چکے ہیں، ایف آئی اے کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی جس سے ثابت ہو تمام مشتبہ اکاؤنٹس حمزہ شہباز کی ہدایات پر کھولے گئے۔ ایف آئی اے نے شہباز شریف اور حمزہ نے جیل میں تحقیقات کیں، جیل میں تحقیقات کے بعد ایف آئی اے نے 5 ماہ کی پر اسرار خاموشی اختیار کی، دونوں کی آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں ضمانت منظور ہونے کے بعد ایف آئی اے دوبارہ کال آپ نوٹسز بھیجے۔عدالتی تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ایف آئی اے کا یہ عمل اسکی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کی عبوری ضمانتیں کی توثیق کی جاتی ہے، عدالت یہ بات واضح کرتی ہے ضمانت کی درخواست پر عدالتی فیصلے میں دیے گیے، ریمارکس عارضی ہیں، ایسے ریمارکس سے کیس کے میرٹ اور ٹرائل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

تبصرے بند ہیں.