لاہور – پاکستان میں ڈراپ ان پچوں کا منصوبہ مزید تاخیر کا شکار ہوگیا۔ ایڈیلیڈ اوول کے کیو ریٹر اور پی سی بی کے پچ کنسلٹنٹ ڈیمین ہو، جنہیں اس ماہ پاکستان آنا تھا اب وہ اگلے ماہ کے آخر میں پاکستان آئیں گے۔ کراچی اور لاہور میں ڈراپ ان پچوں کی تنصیب کا فیصلہ ان کی رپورٹ کے بعد کیا جائے گا۔ جنگ اخبار کی رپورٹس کے مطابق پی سی بی کا کہنا ہے کہ ڈیمین ہو کو پہلے دو مرحلوں میں پاکستان آنا تھا۔
چوںکہ اس وقت ملک میں گرم اور خشک موسم ہے اس لئے وہ جون میں ایک ماہ کیلئے پاکستان آئیں گے۔ اگلے ماہ ملک میں بارشوں کا بھی امکان ہے اسلئے وہ بارشوں کے دوران ڈراپ ان پچوں کی دیکھ بھال کا جائزہ لیں گے اور پی سی بی کو رپورٹ دیں گے۔ کرکٹ بورڈ چیف رمیز راجا نے نیشنل سٹیڈیم، کراچی اور قذافی سٹیڈیم میں آسٹریلوی مٹی کی پچ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پی سی بی ترجمان کا کہنا ہے کہ کراچی اور لاہور کے اسٹیڈیمز میں آسٹریلوی مٹی سے ایک ایک پچ تیار کی جائے گی۔ آسٹریلیا سے جو مٹی منگوائی ہے وہ بھی اگلے ماہ پاکستان پہنچے گی۔ آسٹریلوی کیو ریٹر اپنی نگرانی میں دونوں پچز تیار کریں گے اور ڈراپ ان پچوں کے بارے میں ایک جائزہ رپورٹ تیار کریں گے۔ وہ پاکستان کیوریٹرز کو پچ کی تیاری کے بارے میں جدید ٹیکنا لوجی سے آگاہ کریں گے۔
یاد رہے کہ پی سی بی نے سپانسر شپ کے ذریعے 37 کروڑ روپے کی لاگت سے دو پچز آسٹریلیا سے منگوانے کا اعلان کیا ہوا ہے۔ ایک پچ پرائیویٹ گرائونڈ نیا ناظم آباد اور دوسری قذافی سٹیڈیم میں نصب کی جائے گی۔ چیئرمین بورڈ رمیز راجا کے مطابق ان پچز کو متعارف کروانے سے پاکستانی کھلاڑیوں کو آسٹریلین معیار کی پچز پر کھیلنے کا موقع فراہم ہوگا۔ ڈراپ ان پچزگراؤنڈ سے باہر تیار کی جاتی ہیں اور عمومی طور پر ان کا استعمال ان گراؤنڈز میں کیا جاتا ہے جو کہ کرکٹ کے علاوہ دیگر کھیلوں کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ تاہم مشہور کرکٹرز نے پاکستانی سسٹم میں ڈراپ ان پچوں کو پیسے کا زیاں قرار دیا ہے۔
تبصرے بند ہیں.