اسلام آباد:اوآئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کودہشتگردی کیساتھ کیسے جوڑاجاسکتاہے؟ اسلاموفوبیاکیخلاف اقوام متحدہ میں تاریخی قراردادمنظورہوئی، اسلاموفوبیاکیخلاف15مارچ کوعالمی دن قراردیناخوش آئندہے،15مارچ کوایک انتہاپسندنے نیوزی لینڈمیں مسجدپرحملہ کیا،مذہب کادہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں،مذہب کودہشتگردی سے جوڑاگیاجوغلط ہے،اسلام کاتوکسی طوردہشت گردی سے تعلق نہیں بنتا،کھلاڑی کی حیثیت زندگی کابڑاحصہ مغرب میں گزارا،دنیامیں صرف ایک ہی اسلام ہے جوحضرت محمد ﷺ کاہے،مسلمانوں کودہشت گردی کےساتھ جوڑاگیا،اسلام کودہشتگردی سے جوڑنے سے زیادہ متاثرمغرب میں رہنے والے مسلمان ہوئے،دہشتگردی کے واقعہ کوفوری طورپرمسلمانوں سے جوڑدیاجاتاہے،گستاخانہ خاکوں پرردعمل نہ دینے سے واقعات دہرائے گئے،بدقسمتی سے مسلمانوں نے اپنے خلاف بیانیے کوچیلنج نہیں کیا،اسلاموفوبیاکے نام پرہونیوالے واقعات پردنیاخاموش رہی،یہ پہلاموقع ہے کہ دنیانے اسلاموفوبیاکوایک حقیقت سمجھا،نائن الیون کے بعدمسلمانوں کامغرب میں رہنامشکل ہوگیاتھا،اسلاموفوبیاایک حقیقت ہے،ہمیں اپنابیانیہ آگے بڑھاناہوگا،مسلم دنیانے بھی اسلاموفوبیاکے واقعات پرخاموشی اختیارکی،پاکستان واحدملک ہے جواسلام کے نام پربناہے،ہمیں اپنے بچوں کوریاست مدینہ کے بنیادی اصولوں سے آگاہی دینی ہے،حضورﷺ پوری دنیاکیلئے رحمت اللعالمین بن کرآئے،حضورﷺ نے پوری انسانیت کوایک ساتھ جوڑنے کادرس دیا،مدینہ کی ریاست میں امیراورغریب کاکوئی فرق نہیں تھا،ترقی پذیرملک وسائل کی کمی نہیں،کرپشن کی وجہ سے غریب ہیں،غریب ملک طاقتورچوروں کیخلاف عدم کارروائی کی وجہ سے مشکلات میں ہیں،ریاست مدینہ کے10سال میں فلاحی سوچ کوپذیرائی دی گئی،
تبصرے بند ہیں.