نواز شریف 100 دنوں میں مضبوط وزیراعظم کے طور پر ابھرنا چاہتے ہیں

کراچی: وزیراعظم نواز شریف طاقت پر گرفت مضبوط کرتے ہوئے قومی سلامتی، دفاع اور خارجہ پالیسی کے حوالے سے آئندہ چند ہفتوں میں ہر طرح کا دبائو برداشت کرنے کیلیے تیار ہیں۔ ماضی کے برعکس وہ دنیا کو جمہوری حکومت کے کمزور ہونے کا تاثر نہیں دینا چاہتے، حساس معاملات پر فیصلہ سازی کیلیے انھوں نے دفاع اور خارجہ امور کی وزارتیں اپنے پاس رکھی ہیں اور وزارت قانون کا قلمدان بھی کسی قابل بھروسہ شخص کو دیا جائیگا۔ انسداد دہشتگردی پالیسی پر حکومت اپنے آپ کو فائنل اتھارٹی کے طور پر سامنے لائی ہے تاہم فوج اور سیکیورٹی ایجنسیز سے معاونت لی جائے گی۔ نانگاپربت واقعہ پر بھی وزیراعظم نے سیکیورٹی ایجنسیز کو سخت پیغام دیا ہے۔ نواز شریف بھارت سے بہتر تعلقات کے اپنے موقف پر قائم ہیں اور سال کے آخر میں بھارت کا دورہ کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم نے امریکا سے بھی خود مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے اور ماضی کے برعکس خارجہ پالیسی پر جمہوری حکومت اہم فیصلے کرے گی۔نواز شریف آئندہ ہفتے چین کے دورے پر جارہے ہیں اور توقع ہے کہ وہ مقتول چینی سیاحوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کریں گے اور سرمایہ کاروں کو تحفظ کے حوالے سے اعتماد دینگے۔ نانگاپربت پر سیاحوں پر حملے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے طالبان کے ساتھ مذاکرات موخر کردیے ہیں اور اب انسداد دہشتگردی پالیسی کی تشکیل کے بعد ہی اس معاملے میں پیشرفت ہوگی۔ وزیراعظم نواز شریف سابق صدر پرویز مشرف کے ٹرائیل کے حوالے سے غیر متزلزل ہیں اور چار رکنی تحقیقاتی ٹیم کو مکمل اختیارات دے دیے گئے ہیںاور اس ٹیم کی تجاویز کی بھی مخالفت نہیں کی جائے گی۔ آئندہ 100 دنوں میں نواز شریف ایک مضبوط وزیراعظم کے طور پر سامنے آنا چاہتے ہیں، ان کا کام صدارتی انتخابات کے بعد مزید آسان ہوجائیگا اور انہیں آرمی چیف اور چیف جسٹس لانے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔

تبصرے بند ہیں.