عام معافی کے باوجود بدلہ یا انتقام لینے والوں کا احتساب کیا جائے گا، طالبان

طالبان کا کہنا ہے کہ عام معافی کے اعلان کے باجود طاقت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بدلہ یا انتقام لینے والے جنگجوؤں اور کمانڈرز کا حتساب کیا جائے گا۔ 

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جن جنگجوؤں اور مقامی کمانڈرز نے مرکزی رہنماؤں کی عام معافی کے اعلان کو نظر انداز کرتے ہوئے شہریوں کو بدلے یا انتقام کا نشانہ بنایا ہے ان کا احتساب کیا جائے گا۔

طالبان رہنما نے رائٹرز کو مزید بتایا کہ کچھ طالبان جنگجوؤں کے شہریوں کے ساتھ نامناسب عسکری کارروائیوں کے مرتکب ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ایسے واقعات کی تحقیقات کروا رہے ہیں اور اگر یہ خبریں درست ثابت ہوئیں تو ذمہ داروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

یہ خبر پڑھیں : احمد شاہ مسعود کے بیٹے کا طالبان کے خلاف مسلح مزاحمت کا اعلان 

قبل ازیں ہرات میں جرمنی کے خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کے لیے کام کرنے والے صحافی کی تلاش میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران طالبان جنگجوؤں نے صحافی کے ایک رشتے دار کو قتل اور دوسرے کو گولی مار کر زخمی کردیا تھا جب کہ تین دیگر صحافیوں کے گھروں پر بھی حملے کیے گئے تھے۔

یہ خبر پڑھیں : طالبان نے صحافی کے نہ ملنے پر ایک رشتہ دار کو قتل اور دوسرے کو گولی مار دی  

دوسری جانب افغانستان میں طالبان کے ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ قانونی، مذہبی اور خارجہ امور کے ماہر طالبان رہنماؤں کے درمیان مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں طرز حکومت طے اور حکومت سازی کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں : طالبان نے خاتون نیوز اینکر کو کام کرنے سے روک دیا 

ادھر نیٹو نے دعویٰ کیا ہے کہ کابل سے 18 ہزار غیر ملکیوں اور افغان باشندوں کو بیرون ملک منتقل کردیا گیا ہے۔ طالبان سے ممکنہ جھڑپوں سے بچنے کے لیے انخلا کا عمل سست روی کا شکار ہے۔تاہم طالبان نے امریکا کو یقین دہائی کرائی ہے کہ ملک چھوڑنے کے خواہش مند افغان شہریوں پر 31 اگست کے بعد بھی ملک سے جانے پر قدغن نہیں لگائی جائے گی۔ خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی فوجی کی موجودگی 31 اگست تک برقرار رہے گی۔

تبصرے بند ہیں.