واشنگٹن (مانیٹر نگ ڈیسک)امریکی صدارتی انتخاب کے امیدوار اور ڈیمو کریٹک لیڈر جو بائیڈن چاہتے ہیں کہ ان کا ملک ایران کے جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہو جائے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو اپنے ایک انتخابی بیان میں بائیڈن نے کہا تھا،اگر میں صدر منتخب ہو گیا تو میں ایران کے جوہری معاہدے میں امریکا کی دوبارہ شمولیت کو ممکن بناؤں گا، بشرطیکہ ایران معاہدے کی تمام شرائط کا احترام کرے۔‘‘ انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے ایک سینیئر تجزیہ کار نیسان رفعتی اس بارے میں کہتے ہیں،”ایران اس صورتحال میں یہ جائزہ لینے کی کوشش کرے گا کہ آیا اْس پر لگی اقتصادی پابندیاں واقعی ختم کی جائیں گی اور اگر ایسا ہوا تو اس کی کیا صورت ہوگی۔امریکی صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی کامیابی کی صورت میں ایرانی حکومت کے پاس محض چند مہینے ہوں گے خود پر لگی پابندیوں کو ہٹانے سے متعلق شرائط کو پورا کرنے کے لیے کیونکہ موجودہ ایرانی صدر دو صدارتی مدتیں پوری کرنے کے بعد آئندہ برس صدارتی عہدے سے سبکدوش ہونے والے ہیں۔ جون 2021 ء میں ایرانی عوام ایک نیا لیڈر منتخب کرے گی۔ آئندہ سال کے ان انتخابات میں وٹرز ٹرن آؤٹ یعنی ڈالے گئے ووٹوں کی متوقع کم تعداد کی صورت میں ایران کا سخت گیر مقف رکھنے والا کوئی سیاستدان صدارتی منصب سنبھال لے گا۔ٹرمپ کو اندورن ملک کافی مخالفتوں کا سامنا ہے۔امریکا کے صدارتی الیکشن میں اگر ٹرمپ کے حریف بائیڈن کامیابی حاصل کرتے ہوئے صدر منتخب ہو گئے تو وہ ایران کے صدارتی انتخابات تک انتظار کر سکتے ہیں۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اس بات کا یقین ہے کہ ان کا ایران کے ساتھ سخت طرز عمل موثر ہے اور یہ کہ اگر وہ الیکشن میں دوبارہ کامیاب ہو گئے تو ایران مذاکرات کی میز پر واپس آ جائے گا۔ ا
تبصرے بند ہیں.