اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے این ایس ایز اجلاس میں بھارت کی جانب سے اٹھائے جانے والے بلاجواز اعتراض پر کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے فورم پر دو طرفہ معاملات کو نہیں اٹھایا جا سکتا ۔ بدھ کوانہوںنے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس کچھ دن قبل ماسکو میں ہوا جس میں مجھے بھی شرکت کا موقع ملا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم میں یہ اصول طے ہے کہ اس فورم پر دو طرفہ معاملات کو نہیں اٹھایا جا سکتا ،دو طرفہ معاملات کیلئے سائیڈ لائن ملاقاتیں طے ہوتی ہیں،ہم نے ایس سی او کے قواعد کی پاسداری کی ،بھارت نے اس قاعدے کی خلاف ورزی کی اور دو طرفہ معاملے پر اعتراض اٹھایا۔ انہوںنے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے این ایس ایز کا اجلاس تھا جس میں بھارت نے پاکستان کے نقشے پر اعتراض اٹھایا جسے مسترد کر دیا گیا چنانچہ اسے ندامت اٹھانا پڑی،مقبوضہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے،اقوام متحدہ کی اس ضمن میں قراردادیں موجودہیں ۔ انہوںنے کہاکہ روس نے اجلاس کے میزبان کی حیثیت سے بھی بھارت کے نقطہ نظرکو تسلیم نہیں کیا،بھارت کے سیکورٹی ایڈوائزر نے اجلاس سے واک آؤٹ کی دھمکی دی اور پھر واک آؤٹ کیا۔ انہوںنے کہاکہ بھارت اپنے روئے سے ہر فورم پر اپنی ساکھ کھو رہا ہے،لداخ کے حوالے سے چین نے بھارت کو بارہا گفتگو کے ذریعے معاملات کو سلجھانے کی پیشکش کی لیکن بھارت نے وہاں بھی جارحیت کا راستہ اختیار کیا اور بھر اسے سبکی کا سامنا کرنا پڑا ،بھارت کی جارحانہ حکمت عملی کو چین نے تسلیم نہیں کیا، چین نے بھارت کو جارحیت پر جواب دیا۔
تبصرے بند ہیں.