اسلام آباد (این این آئی) وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہاہے کہ کوئی حکومت علماء کی مدد کے بغیر کوئی اصلاحی کام نہیں کرسکتی ،حکومت کے لیے ممبر اور مسجد کی حمایت بہت ضروری ہے ،اسلام کے مطابق سخت سے سخت سزائیں چاہتے ہیں ،وزارت داخلہ نے خود کسی مدرسے پر پابندی نہیں لگائی،اقوام متحدہ کے حوالے سے وزارت خارجہ نے جو فہرست فراہم کی تھی ان مدارس پر پابندی لگائی گئی ہے،موجودہ حکومت ڈکٹیشن لینے والی نہیں ہے ،نہ کوئی مدرسہ بند کرنے کا شوق ہے اور نہ کریں گے۔ بدھ کو ۔ بدھ کو سینٹ میں وزیرپارلیمانی امور علی محمد نے وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے کہاکہ کوئی حکومت علماء کی مدد کے بغیر کوئی اصلاحی کام نہیں کرسکتی ،حکومت کے لیے ممبر اور مسجد کی حمایت بہت ضروری ہے ،اسلام کے مطابق سخت سے سخت سزائیں چاہتے ہیں ،بے راہروی بڑھ رہی ہیں ، ڈراموں میں مقدس رشتوں کو خراب کیا جاتا ہے ،دنیا میں مدینہ کی ریاست ایک ہے اور کوئی دوسری بن نہیں سکتی ،ہم نے ریاست مدینہ کو فالو کرنا ہے ،بچوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ،انگریزی بولنا قابل فخر نہیں ہے یہ صرف تعلیم کا ایک ذریعہ ہے ۔ سینیٹر مشتاق احمد نے سوال کیاکہ تین سو مساجد اور مدارس پر پابندی لگانے کی کیا وجوہات ہیں،وزیر پارلیمانی نے کہاکہ وزارت داخلہ نے خود کسی مدرسے پر پابندی نہیں لگائی۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کے حوالے سے وزارت خارجہ نے جو فہرست فراہم کی تھی ان مدارس پر پابندی لگائی گئی ہے۔ وزیرپارلیمانی امور نے کہاکہ بہت سی این جی اوز بند کی جا چکی ہے ان کو کام کی اجازت نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت ڈکٹیشن لینے والی نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان ڈکٹیشن نہیں لیتا، سابق حکومت میں بھی آرڈر آئے ،نہ کوئی مدرسہ بند کرنے کا شوق ہے اور نہ کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ بلیک لسٹ ہوں ، عالمی اداروں کے تقاضے پورے کرنا پڑتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ رحمان ملک کا فین ہوں ، بطور وزیرِداخلہ ہر جگہ پہنچتے تھے ،عمران خان مغرب میں رہے انہیں معلوم ہے کہ مغرب سے آنکھوں میں آنکھوں میں ڈال کر برابری کی بنیاد پر بات کرنی ہے ،کسی کے دبائو پر مدارس بند نہیں کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ مدارس میں اصلاحات کریں گے ، وزیر مذہبی امور اور وزیر تعلیم علماء و مدارس سے رابطے میں ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اقوام متحدہ کے کہنے پر دینی مدارس بند کیے ہیں تو ہم کس سے بات کریں۔انہوںنے کہاکہ خیبرپختونخواہ میں 180 مدارس بند کیے گئے اور سب سے بڑا تبلیغی مرکز بھی بند کیا گیا ہے،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو یہاں لایا جائے تاکہ ان سے سوال کرسکیں۔ علی محمد خان نے بتایاکہ ایک سال میں اسلام آباد کا نیا ماسٹر پلان فائنل ہوجائے گا ،وزیراعظم نے گرین بیلٹس کو محفوظ بنانے کی ہدایت کی ہے ،اسلام آباد میں ہائی رائز عمارات کو فروغ دیا جارہا ہے۔ علی محمد خان نے کہاکہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان کے لیے بین الاقوامی کنسلٹنٹ کی خدمات دو ماہ میں حاصل کر لی جائیں گی۔ علی محمد خان نے کہاکہ اسلام آباد کے نئے ماسٹر پلان کو عجلت میں نہیں بنانا چاہتے۔انہوںنے کہاکہ بین الاقوامی کنسلٹنٹنس کو اسلام آباد ماسٹر پلان بنانے کے لیے ایک سال کا وقت دینا پڑے گا۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی حکومت بلوچستان پر اتنی ہی توجہ دے گی جتنی کے پی کے اور پنجاب پر دی جارہی ہے۔
تبصرے بند ہیں.