عالمی ادارہ صحت کووِڈ 19 سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی کاوشوں کا معترف

کورونا سے نمٹنے میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے پلیٹ فارم سے مشترکہ کاوشیں کی گئیں ،ترجمان وزارت صحت

اسلام آباد/جنیوا (مانیٹر نگ ڈیسک)عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او)نے کہا ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جن سے بین الاقوامی برادری کو یہ سیکھنا چاہیئے کہ عالمی وبا کووِڈ 19 سے کس طرح نمٹا جائے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایدھانوم گیبریئیسس نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان نے کووِڈ 19 کا مقابلہ کرنے کے لیے کئی سال سے پولیو کے لیے تعمیر کردہ انفرا اسٹرکچر مقرر کیا۔انہوں نے کہا کہ گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے تربیت یافتہ کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کو نگرانی، رابطوں، سراغ لگانے اور دیکھ بھال کے لیے استعمال کیا گیا۔ڈائریکٹر عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ ایسی بہت سی مثالیں اور بھی ہیں جن میں کمبوڈیا، جاپان، نیوزی لینڈ، کوریا، روانڈا، سینیگال، اسپین اور ویت نام شامل ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ بہت سے ممالک نے اچھا کام کیا کیوں کہ وہ سارس، مرس، خسرہ، پولیو، ایبولا، فلو اور دیگر بیماریوں کے پھیلا سے سبق سیکھ چکے تھے، اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم سب وہ سبق سیکھیں جو یہ وبا دے رہی ہے۔ سابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ یہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی کوششوں کا اعتراف ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ڈائریکٹرجنرل عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو ان 7 ممالک میں شامل کیا ہے جن سے دنیا یہ سیکھ سکتی ہے کہ مستقبل میں عالمی وبا سے کس طرح لڑا جائے، الحمد للہ، یہ پاکستان کے عوام کے لیے اعزاز ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم کچھ کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں، ڈی جی عالمی ادارہ صحت نے عوامی نظام صحت کی اہمیت پر بات کی ہے، انہوں نے بلڈنگ بیک بیٹر (بی بی بی)پر بات کی ہے اور مجھے یقین ہے کہ بلڈ بیک کا وقت آگیا ہے۔دوسری جانب وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا کہ یہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی پلیٹ فارم سے ہونے والی مشترکہ کاوشیں تھیں جن کی وجہ سے نہ صرف پاکستان نے کیسز کی تعداد کے حوالے سے بین الاقوامی تخمینوں کو غلط ثابت کیا بلکہ کیسز کی تعداد کو بھی کم رکھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وائرس کو مزید پیچھے دھکیلنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔

تبصرے بند ہیں.