عرفات زندہ ہوتے تو فلسطینی اتھارٹی کے میرے خلاف رویے کو قبول نہ کرتے،بیوہ

میرے بھائی کوعرب ٹی وی کے ساتھ انٹرویو کے بعد گرفتار کیا گیا، اس نے میرے بارے میں جو کچھ کہا ذاتی مقاصد کے لئے نہیں تھا،گفتگو

Suha Arafat is interviewed by the Associated Press at her home in Sliema, Malta, Thursday, Nov. 29, 2012. The widow of Yasser Arafat says she sees a spiritual significance in the timing of her late husband's exhumation, which came just two days before a U.N. vote on whether to recognize a Palestinian state. Suha Arafat told The Associated Press on Thursday at her home in Malta that the exhumation to determine whether Arafat had been poisoned "was as if his soul was resurrecting" ahead of Thursday's vote in the General Assembly. Mrs. Arafat called the former Palestinian leader's death in November 2004, a month after suddenly falling ill, "the most important mystery of the Middle East." (AP Photo/Lino Azzopardi)

دبئی (مانیٹر نگ ڈیسک )فلسطین کے سابق صدر مرحوم یاسر عرفات کی بیوہ سہا عرفات نے فلسطینی اتھارٹی کو ایک بار پھر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اورکہاہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے حامی عناصر نے سوشل میڈیا پر میرے خلاف شرانگیز مہم برپا کر رکھی ہے جس میں میری کردار کشی کی جا رہی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ اگر میرے شوہر یاسرعرفات زندہ ہوتے اور ان کی موجودگی میں میرے خلاف ایسی مہم چلائی جاتی تو وہ اسے کسی صورت میں قبول نہ کرتے۔سہا عرفات نے مزید کہا کہ اس کے بھائی کوعرب ٹی وی کے ساتھ انٹرویو کے بعد گرفتار کیا گیا۔ اس نے میرے بارے میں جو کچھ کہا وہ ذاتی مقاصد کے لئے نہیں تھا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ فلسطینی ایوان صدر نے سہا عرفات کے بھائی سفیر جبران الطویل کو جمہوریہ قبرص میں واقع فلسطینی سفارت خانے سے وزارت خارجہ کے دفتر منتقل کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن میں فلسطینی قومی فنڈ سے اس کی فائل کو سفارتی کور کی دفعات کے مطابق منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔اس اقدام کے جواب میں سہا عرفات نے فیصلے کے الفاظ کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسے انتقامی کارروائی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی نے ان کے بھائی کے خلاف انتہائی ذلت آمیز سلوک کیا ہے۔

تبصرے بند ہیں.