کابل (مانیٹر نگ ڈیسک)افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے کہا ہے کہ تاریخ میں یہ امن مذاکرات سب سے مشکل ثابت ہوں گے۔عرب ٹی وی کو انھوں نے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ بعض حوالوں سے تو یہ مذاکرات عرب امن عمل سے بھی زیادہ پیچیدہ ثابت ہوں گے۔انھوں نے کہاکہ بہت زیادہ خون خرابہ ہو چکا ہے اور بہت زیادہ تقسیم پیدا ہوچکی ہے،اس تقسیم درتقسیم پر قابو پانا کوئی آسان کام نہیں ہوگا۔گذشتہ ماہ افغان حکومت نے طالبان کے انتہائی خطرناک چار سو قیدیوں کو رہا کردیا تھا۔ طالبان کی قیادت نے امن عمل کی بحالی کے لیے صدر اشرف غنی سے ان قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔امراللہ صالح نے ان خطرناک قیدیوں کی رہائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کے باوجود طالبان اگر اب امن بات چیت سے دستبردار ہوجاتے ہیں تو یہ امن کے چہرے پر ایک تھپڑ کے مترادف حرکت ہوگی۔انھوں نے کہا کہ طالبان اگر امن مذاکرات سے راہ فرار کا کوئی اور بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں تو یہ عالمی برادری کے چہرے پر ایک تھپڑ ہوگا کیونکہ اس نے ہمیں یہی کہا تھا کہ یہ طالبان کا آخری بہانہ ہوگا۔ان کا اب کوئی نیا بہانہ خود امن کے منھ پر بھی ایک تھپڑ ہوگا۔امراللہ صالح خود کو سیاسی طور پر طالبان کا مخالف قرار دیتے ہیں۔انھوں نے خبردار کیا کہ طالبان اب مزید رعایتیں لینے کے لیے تشدد کو بروئے کار لاسکتے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.