ممبئی(سپو ر ٹس ڈیسک)آئی سی سی میں مفادات کی آگ سے شعلے بھڑکنے لگے جبکہ بڑے بورڈز کی طاقت و دولت کی بڑھتی ہوئی ہوس عالمی کرکٹ کیلیے ہی خطرہ بن گئی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ آئی سی سی کا نیا چیئرمین بگ 3 ممالک سے نہیں ہونا چاہیے، ان کا اشارہ بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا کی جانب تھا، ان کا یہ کہنا خود کو کرکٹ کا ٹھیکیدار سمجھنے والے بھارتی کرکٹ بورڈ کو انتہائی ناگوار گزرا،اس کی جانب سے خبردار کیا گیا کہ اگر موجودہ غیریقینی صورتحال جاری رہی تو عالمی کرکٹ ایڈمنسٹریشن تقسیم بھی ہوسکتی ہے۔واضح رہے کہ ششانک منوہر کے ذمہ داری سے الگ ہوجانے کے بعد سے اب تک 2 ماہ گزرچکے مگر ابھی تک کونسل کی جانب سے نئے چیئرمین کے انتخاب کا طریقہ کار ہی وضع نہیں کیا گیا، اس کی خواہش متفقہ امیدوار کی ہے جبکہ ایک مسئلہ نئے چیئرمین کیلیے دو تہائی اور سادہ اکثریت کا بھی ہے۔بھارت سمیت بڑے بورڈز چاہتے ہیں کہ سادہ اکثریت پر چیئرمین بنادیا جائے مگر پاکستان و کچھ دیگر ممالک دو تہائی اکثریت کے حق میں ہیں۔ایک بھارتی اخبار کے مطابق بی سی سی آئی آفیشلز کا کہنا ہے کہ عالمی کرکٹ ایڈمنسٹریشن کو تاوان کیلیے یرغمال بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی بورڈ ایک بات واضح کرنا چاہتا ہے کہ ہم خود کفیل اور ہماری آمدنی آئی پی ایل و باہمی سیریز سے ہوجاتی ہے لیکن جن کا انحصار آئی سی سی پر ہے وہ کیا کریں گے، اگر کسی ایک امیدوار کے حق میں 17 میں سے 6 ووٹ پڑے اور باقی امیدوار ان سے کم ووٹ لیں تو پھر انھیں چیئرمین بنا دینا چاہیے۔
تبصرے بند ہیں.