لاہور( شوبزڈیسک)معروف افسانہ نگار، نثر نگار ومصنف اشفاق احمد کی 16ویں برسی 7ستمبر کو منائی جائے گی ۔اس مناسبت سے ملک بھر میں ادبی حلقوں کی جانب سے تعزیتی ریفرنسز، سیمینار زاور دیگر تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا جس میں اشفاق احمد کی ادبی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا ۔ اپنے میٹھے الفاظ سے عوام کی اصلاح کرنے والی نابغہ روزگار شخصیت اشفاق احمد ایک دانشور، ادیب، ڈرامہ نویس، تجزیہ نگار، سفر نامہ نگار،براڈ کاسٹر ہونے کے ساتھ ساتھ صوفی منش انسان بھی تھے۔آپ 22اگست 1925 کو بھارت کے شہر فیروز پور کے ایک پٹھان گھرانے میں پیدا ہوئے۔ اشفاق احمد نے گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے اردو کیا پھر اٹلی کی روم یونیورسٹی سے اطالوی اور فرانس کی نوبلے گرے یونیورسٹی سے فرانسیسی زبان کا ڈپلومہ حاصل کیا اور نیویارک یونیورسٹی سے براڈ کاسٹنگ کی خصوصی تربیت حاصل کی۔اردو ادب میںاشفاق احمد جیسی کہانی لکھنے کا اسلوب کسی اور کے پاس دکھائی نہیں دیتا۔یہی وجہ سے کہ جب1953میں انہوں نے افسانہ ’’گڈریا ‘‘لکھا تو افسانے کو دوام دینے کے ساتھ ساتھ خود بھی شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔’’ایک محبت سو افسانے ‘‘اور ’’اجلے پھول ‘‘ان کے ابتدائی افسانوں میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ان کی مشہور تصانیف میں ’’من چلے کا سودا‘‘، ’’سفر در سفر‘‘،’’ کھیل کہانی‘‘ اور دیگر شامل ہیں۔ عوام میں ریڈیو پاکستان میں ان تلقین شاہ کا مخصوص لہجہ اور دھیما پن آج بھی یاد کیا جاتا ہے ۔اشفاق احمد کا شمار سعادت حسن منٹو اور کرشن چندر کے بعد ادبی افق پر نمایاں رہنے والے افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے قدرت اللہ شہاب اور ممتاز مفتی کے ادبی قبیلے سے تعلق رکھنے والے اشفاق احمد کو پرائڈ آف پرفارمنس اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
تبصرے بند ہیں.