میڈرڈ(مانیٹر نگ ڈیسک )5 اگست 2019 کو بھارت نے ایک نام نہاد مسودے کے تحت مقبوضہ کشمیر کے تشخص کو بدلنے کا گھنائونا عمل کیا، جس پر دنیا بھر میں مقیم کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی سراپا احتجاج بن گئی۔اس عمل کو ایک سال مکمل ہو گیا جس کے حوالے سے دنیا بھر کی طرح سفارت خانہ پاکستان میڈرڈ میں بھی ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا گیا، جس میں کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی نے کورونا وائرس کی وجہ سے تمام ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے شرکت کی۔میڈیارپورٹس کے مطابق راجہ زمرد نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی، جس کے بعد تقریب کا باقاعدہ آغاز ہوا۔اس موقع پر سفارت خانے میں بھارتی افواج کی مقبوضہ کشمیر میں جاری جارحیت کو تصویری شکل میں پیش کیا گیا۔تقریب میں خطاب کرتے ہوئے سفیر پاکستان برائے اسپین خیام اکبر نے کہا کہ بھارت کئی دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں جارحیت اور بربریت کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج نہتے کشمیریوں کے خون سے کھیل رہی ہے، ماں بہنوں کی عزتیں پامال کی جارہی ہیں اور اس پر ستم یہ کہ بھارت نے ایک سوچی سمجھی اسکیم کے تحت مقبوضہ کشمیر کو اپنی مرضی کے مطابق دوسرے ممالک کو دکھانے اور وادی کشمیر کا تشخص ختم کرنے کے لئے ایک سال پہلے آج ہی کے دِن یہ گھنانی چال چلی جس پر انسانیت سراپا احتجاج ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کے نقشے میں نمایاں کرکے ثابت کر دیا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیر پاکستان کا حصہ ہو گا۔سفیر پاکستان نے کہا کہ بھارت پہلے ہی اقوام متحدہ کی کشمیر کے حوالے سے لکھی گئی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتا آ رہا ہے، اس نے ایک سال پہلے جو عمل کیا وہ اس کی بہت بڑی غلطی تھی، جس نے کشمیر کی آزادی کو یقینی بنا دیا ہے اور وہ دن دور نہیں جب کشمیری آزادی کا سورج دیکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کا کشمیر کے حوالے سے دو ٹوک موقف کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، ہم کشمیر کی آزادی تک اپنے کشمیری بھائیوں کی سفارتی اور اخلاقی امداد جاری رکھیں گے۔خیام اکبر نے کہا کہ یورپی ممالک میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ اپنے ارد گرد رہنے والوں کو مسئلہ کشمیر کے بارے میں بتائیں تاکہ یورپ کے گلی محلوں میں کشمیر کی آزادی کے ترانے گونجیں اور مغرب کو بھی معلوم ہو کہ کشمیر میں کتنا ظلم ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کل بھی کشمیریوں کے ساتھ تھے اور آزادی کا سورج طلوع ہونے تک اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ رہیں گے۔ اس موقع پر ہیڈ آف چانسلری سفارت خانہ پاکستان میڈرڈ دانش محمود اور کمرشل قونصلر ڈاکٹر احمد عفان، ڈپٹی ہیڈ آف مشن میڈرڈ عمیر علی اور سفارت خانہ پاکستان کا سارا عملہ بھی موجود تھا۔
تبصرے بند ہیں.