اسلام آباد(کامرس رپورٹر) پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کو تاریخ میں پہلی مرتبہ امریکا کے لیے براہ راست پروازیں چلانے کی اجازت مل گئی۔امریکی ڈپارٹمنٹ آف ٹرانسپورٹیشن سے جاری مراسلے کے مطابق اجازت کا اطلاق 29 اپریل 2020 سے ہوگا اور 29 اپریل 2021 کو ختم ہوجائے گی، پی آئی اے اس دوران ایک درجن 2 طرفہ یا یکطرفہ مسافر اور مال بردار پروازیں چلا سکتی ہے۔
اس ضمن میں ترجمان پی آئی اے نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ امریکا میں ہونے والے 11 ستمبر کے حملوں سے پہلے پی ا?ئی اے کے طیاروں میں امریکا کی براہ راست پرواز کی صلاحیت نہیں تھی اس لیے انہیں کہیں نہ کہیں رکنا پڑتا تھا، انہوں نے مزید بتایا کہ 11 ستمبر کے حملوں کے بعد امریکا نے سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر براہِ راست پروازوں کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔مراسلے کے مطابق پی آئی اے مسافر یا مال بردار پرواز سے قبل یا پرواز کے بعد 5 روز کے اندر تحریری طور پر امریکی ٹرانسپورٹیشن ڈپارٹمنٹ کو بتانے کی پابند ہوگی،اگر پی آئی اے کو پاکستان سے باہر کسی جگہ سے پرواز چلانی ہوئی تو تحریری طور پر ٹرانسپورٹیشن ڈپارٹمنٹ کو 3 دن قبل روٹ کے حوالے سے آگاہ کرنا ہوگا، اسی طرح اگر ایئرلائن پاکستان کے باہر کسی ایئرپورٹ سے پرواز اڑائے گی تو اسے ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ سے سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنی ہوگی، مزید یہ کہ جو طیارہ امریکا کے لیے اڑان بھرے اس کے پاس ٹرانسپورٹیشن ڈپارٹمنٹ کی مجازی دستاویز ہونا لازم ہے۔ان شرائط کے علاوہ پی آئی اے متعلقہ امریکی محکموں بشمول فیڈرل ایڈمنسٹریشن اور انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے معیارات اور قواعد و ضوابط پر عمل کرنے کی پابند ہوگی، اسی طرح ایئرلائن کو امریکی حکومت کی سیکیورٹی کی شرائط پر بھی عملدرآمد کرنا ہوگا۔مراسلے کے مطابق امریکا میں جن 2 طیاروں کو داخلے کی اجازت دی گئی وہ یہ ہیں، بوئینگ ماڈل نمبر B777-240LR، سیریل نمبر 33781 رجسٹریشن نمبر AP-BGY، بوئینگ ماڈل نمبر B777-240LR، سیریل نمبر 33782 رجسٹریشن نمبر AP-BGZ، یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان نے امریکا سے کورونا وائرس وبا کے باعث وہاں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے پی آئی اے کی خصوصی پروازیں چلانے کی اجازت مانگی تھی ، اس سلسلے میں پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افسر ایئر مارشل ارشد ملک نے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کو خصوصی پروازیں چلانے کی اجازت کے لیے خط بھی لکھا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ کووِڈ 19 وبا نے ایسی صورتحال پیدا کردی ہے کہ جس نے دونوں ممالک کے پھنسے ہوئے شہریوں کی واپسی کے لیے فوری فضائی سروس کو ضروری بنادیا ہے، اس لیے پی آئی اے امریکا کے لیے پروازوں کی بحالی کی منظوری مانگ رہی تھی۔ایئر مارشل ارشد ملک نے کہا تھا کہ پی آئی اے کے پاس ایک مستند فارن کیریئر پرمٹ ہے اور اپنے قانونی نمائندوں کے ذریعے امریکی ڈیپارٹمنٹ آف ٹرانسپورٹیشن میں نئی سیکیورٹی اتھارٹی کے لیے درخواست بھی جمع کروائی گئی ہے۔یاد رہے کہ پی آئی اے نے کبھی بھی براہ راست پاکستان سے امریکا کی پروازیں نہیں چلائیں بلکہ براہ راست پروازوں کی اجازت نہ ہونے کے باعث اس کی پروازیں یورپ یا برطانیہ کے ائیرپورٹس سے سیکیورٹی کلئیرنس حاصل کر کے جاتی تھیں۔امریکا کے لیے براہِ راست پروازوں کی اجازت ملنے کے حوالے سے ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا تھا کہ پی آئی اے امریکا کی ریلیف پروازیں چلائے گی جہاں ہزاروں پاکستانی پروازوں کے منتظر ہیں۔سی ای او کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ان پاکستانیوں کی میتوں کو بھی بلا کسی معاوضے کے واپس لے کر آئے گی جو دیار غیر میں وفات پاگئے۔ارشد ملک نے کہا کہ پی آئی اے ایک قومی ادارہ ہے اور قومی ادارے مصیبت کے وقت میں خاندان کی فرد کی مانند پاکستان کی خدمت میں پیچھے نہیں ہٹتے، انہوں نے واضح کیا کہ بیرونِ ملک پھنسے آخری پاکستانی کی وطن واپسی تک پی آئی اے کا فضائی آپریشن جاری رہے گا۔اس ضمن میں ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ نے کہا کہ براہ راست پروازوں کی اجازت ملنا ملک کی سیکورٹی صورتحال میں بہتری, حکومتی پالیسی اور پی آئی اے کے سیکورٹی سے متعلق اقدامات کی عکاس ہے، انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ذاتی طور پر امریکا سے پروازیں چلانے اور وہاں پھنسے پاکستانیوں کو جلا از جلد وطن واپس لانے کے لیے اقدامات کیے، ترجمان پی آئی اے کے مطابق سی ای او ارشد ملک نے اس ضمن میں خصوصی طور پر وزیر اعظم پاکستان، وزیر ہوابازی اور وزارت خارجہ کے تعاون اور کاوشوں کا شکریہ ادا کیا۔
تبصرے بند ہیں.